امریکہ کا کہنا ہے کہ ایرانی بحری جہازوں اور چوکسی کرنے والے بیڑوں نے آبنائے ہرمز کے ایرانی بحری علاقے میں پُل پار سے مارشل آئیلینڈز کے پرچم تلے بحری مال بردار جہاز کی طرف فائر کھولا۔
ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ یہ واقع اُس وقت هیش آیا جب مال برداربحری جہاز ’ایم وی مارسک ٹگریس‘ منگل کے روز خلیج عرب سے آبنائے ہرمز کی جانب جا رہا تھا، جو کہ ’بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ بحری راستہ ہے‘۔
ایران کا سرکاری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، ایران کے فارس خبر رساں ادارے نے ’باوثوق ذرائع‘ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی بحری اہل کاروں نے جہاز کو رکنے کی درخواست کی تھی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ معاملہ ’جہاز کے مالک کے ساتھ مالی لین دین میں نااتفاقی کا ہے‘۔
پینٹاگان کے ترجمان، کرنل اسٹیو وارن نے بتایا ہے کہ ایران کے بحری بیڑے نے اُس وقت گھیرے میں لیا جب وہ ایرانی بحری حدود میں تھا۔
وارن کے بقول، جہاز کے کپتان (ماسٹر) سے رابطہ کرکے اُنھیں ایرانی پانیوں میٕں مزید اندر جانے کے لیے کہا گیا، اور یہ کہ جب اُنھوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، تو ایرانی بیڑوں نے پل پار سے مارسک ٹگریس کی طرف فائر کیا۔ ماسٹر ایرانی مطالبے کو مانتے ہوئے ایرانی بحری حدود میں لارک کے جزیرے کے اندر داخل ہوا۔
اس سے قبل، امریکہ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ایران نے ایک تجارتی مال بردار سمندری جہاز کو ایرانی پانیوں میں روکا ہے، اور یہ کہ بحری جہاز اور طیارہ روانہ کیا جا رہا ہے، جو اس معاملے پر نظر رکھے گا۔
پینٹاگان کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ مارشل جزیروں کا پرچم بردار یہ بحری جہاز، ’دِی مارسک ٹیگریس‘ ایرانی علاقائی پانیوں میں تھا جب گشت پر مامور ایرانی بیڑے آگے بڑھے۔
ایرانی اہل کاروں نے مارسک کو ایران کے پانیوں میں مزید اندر آنے کے لیے کہا، جس پر انکار سامنے آیا، جس پر ایران کے بیڑوں نے جہاز کی طرف گولیاں چلائیں۔
اس موقع پر، ترجمان کے مطابق، مارسک نے ایرانی حکم مانا۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ اُنھوں نے مارسک سے، جو بین الاقوامی تجارتی اداروں کی ملکیت ہے، اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مال بردار جہاز پر کوئی امریکی سوار نہیں۔ صورت حال پر نگاہ رکھی جا رہی ہے۔
پینٹاگان نے کہا ہے کہ ’یو ایس ایس فرگوٹ‘ بحری بیڑے کو ’مارسک ٹیگریس‘ کے قریبی مقام کی جانب پہنچنے کے لیے کہا گیا ہے، جب کہ طیارے کو فضا سے صورت حال پر نظر رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔