اعلی ترین امریکی عہدے دار کے مطابق ایران دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں ایک جوہری بم بنانے کی صلاحیت کا حامل کافی مواد بنا سکتا ہے ۔جمعرات کو اراکین کانگریس سےخطاب کرتے ہوئے چیئر مین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارک ملی نے قانون سازوں کو بتایا کہ امریکہ ایران کو جوہری بم بنانے سے روکنے کے اپنےعزم پر قائم ہے ۔
ملی نے کہا کہ اگر ایران ایک حقیقی جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے ، یا وہ جب کبھی اسے تیار کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو امریکی فوج، اس بارے میں قومی قیادت کے لیے زیر غور لانے سے متعلق متعدد ترجیحات تیار کر چکی ہے ۔
ملی کے تبصرے گزشتہ ماہ پالیسی سے متعلق امریکی معاون وزیر دفاع کولن کاہل کے تبصروں کی باز گشت ہیں ۔ کاہل نے قانون سازوں کو بتایا تھا کہ ایران اگر کوئی جوہری بم بنانے کا فیصلہ کر تا ہے تو اسے اس کے لیے کافی ایندھن تیار کرنے میں تقریباً 12 دن لگیں گے ۔
یہ تخمینہ 2018 کے تخمینے کے مقابلے میں ایک زبردست تبدیلی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ ایران کے جوہری معاہدے سے دستبردارہوئی تھی۔ اس وقت اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایران کو ایک جوہری بم بنانے کے لیے درکار ہتھیاروں کے درجے کا ایندھن تیار کرنے کےلیے تقریباً ایک سال درکار ہو گا۔
یہ خبر ایسے میں سامنے آئی ہے جب ملی اور مشرق وسطی میں فوجی کارروائیوں کی نگران امریکی سینٹرل کمانڈ دونوں نے قانون سازو ں کو جمعرات کے روز الگ الگ سماعتوں میں خبردار کیا کہ ایران دہشت گرد گروپس اور پراکسی فورسز کی حمایت کے ذریعے مشرق وسطی میں مسلسل عدم استحکام پھیلا رہا ہے۔
سینٹ کام کے کمانڈر جنرل ایرک کوریلا کے مطابق ایران کی پراکسی فورسز جنوری 2021 سےعراق اور شام میں امریکی فوجیوں پر ڈرونز اور راکٹوں کے استعمال سے 78 بار حملے کر چکی ہیں ۔
چین سے مسابقت دفاعی بجٹ میں اضافہ کررہی ہے
اسی دوران امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو قانون سازوں کو بتایا کہ اس سال کا مجوزہ دفاعی بجٹ بحر الکاہل کے علاقے میں چین کے منڈلاتے ہوئے خطرے پر مرکوز ہے ۔
آسٹن نے کہا کہ یہ حکمت عملی پر مبنی بجٹ ہے اور اس کی وجہ پیپلز ری پبلک آف چائنا کے ساتھ ہماری اسٹریٹیجک مسابقت کی سنگینی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجوزہ بجٹ میں پیسیفک کے علاقے میں زیادہ مضبوط فوجی موجودگی کے قیام ، گوام اور ہوائی میں دفاع کی بہتری اور پیسفیک کے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے 9اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی ایک ریکارڈ رقم شامل ہے ۔
ملی نے جمعرات کو کہا کہ امریکی آبدوز فورس ناقابل یقین حد تک اہل، بہت ہلاکت خیز اور انتہائی مہلک ہے اور چین کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت کو روکنے میں نمایاں فرق لائے گی ۔
لیکن جب کہ چین اپنے فوجی بیڑے میں ایک سال میں تقریباً 20 بحری جہازوں کا اضافہ کر رہا ہے، امریکی دفاعی بجٹ میں 11 جہازوں کو ختم کرنے اور نو نئے جہازوں کو بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔
امریکی فوج نے چین پر اپنی توجہ اس لیے مرکوز کی ہے کہ چینی فوج نے بحیرہ جنوبی چین میں اپنا جارحانہ رویے اور جمہوری جزیرے تائیوان کے لیے جارحانہ بیان بازی جاری رکھی ہے، اور ضرورت پڑنے پر طاقت کے ذریعے اس کا کنٹرول سنبھالنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ نے اپنے بحری فوجی جہاز کو جنوبی بحیرہ چین کے متنازع جزائر سے ہٹانے کا دعوی مسترد کر دیاحکام کے مطابق جواب میں، امریکہ نے تائیوان میں فوجی تربیت دینے والے 100 سے زیادہ فوجی تعینات کیے ہیں، جو کہ ایک سال پہلے تقریباً 30 تھے۔ حکام کے مطابق اس کا مقصد بیجنگ کو مشتعل کیے بغیر تائی پے کو دفاعی صلاحیت فراہم کرنا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا تائیوان کے لیے نیشنل گارڈ اسٹیٹ پارٹنر شپ پروگرام مناسب ، قابلِ عمل اور ممکن ہو گا ، تو آسٹن نے جواب دیا ، میرا خیال ہے ایسا ہی ہے ۔
دنیا بھر میں 100 سے زیادہ اتحادی اور شراکت دار ملک ریاستی شراکت داری پروگرام سے مستفید ہوئے ہیں۔ یہ محکمہ دفاع کا ایک پروگرام ہے جو اس سال اپنی 30 ویں سالگرہ منائے گا۔
مثال کے طور پر، 2014 میں کرایمیا پر روس کے غیر قانونی حملے کے بعد یوکرینی افواج کی بین الاقوامی تربیت بنیادی طور پر کیلی فورنیا نیشنل گارڈ کے ساتھ یوکرین کی شراکت سے ہوئی تھی۔
وی او اے نیوز