یمن سے فائر کیا گیا میزائل ہم نے نہیں داغا: ایران

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کے روز برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے گفتگو کی، جس دوران اُنھوں نے سعودی عرب کے الزامات کو حقیقت کے برعکس اور خطرناک قرار دیا

ایران نے سعودی عرب کے ولی عہد کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ یمن کے باغیوں نے سعودی ایئرپورٹ پر داغا گیا میزائل ایران کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف کی جانے والی ’’براہِ راست فوجی جارحیت‘‘ کا معاملہ ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کے روز برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے گفتگو کی، جس دوران اُنھوں نے سعودی عرب کے الزامات کو حقیقت کے برعکس اور خطرناک قرار دیا۔

اس سے قبل، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی جانسن سے بات کی تھی، جس میں اُنھوں نے اپنے بڑے حریف پر ممکنہ ’’جنگی جرم‘‘ کا الزام لگایا، جس سے قبل سعودی عرب میں نصب دفاعی نظام کی مدد سے ہفتے کو داغے گئے میزائل کو شاہ خالد بین الاقوامی ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے سے روک دیا گیا تھا۔

سعودی عرب نے الزام لگایا ہے کہ حوثی باغیوں کو ایران نے میزائل فراہم کیا تھا جسے ہوائی اڈے پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ایران باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کی تردید کرتا ہے اور اس نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے سے اُس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی سفیر، نِکی ہیلی نے عالمی ادارے کی دو علیحدہ قراردادوں کی خلاف ورزی کا الزام ایران پر لگایا ہے، جو مبینہ طور پر حوثی باغیوں کو میزائل فراہم کر رہا ہے، اور کہا ہے کہ امریکہ ’’بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر اپنی آنکھیں بند نہیں رکھے گا‘‘۔

بقول اُن کے، ’’سعودی عرب کے اعلان سے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ایران کی حکومت اپنے بین الاقوامی فرائض سے مکمل طور پر انحرافی کر رہی ہے‘‘۔

حوثیوں سے نبردآزما سعودی قیادت والے اتحاد کا کہنا ہے کہ ’’اُسے ایران کی سریح فوجی جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق ہے‘‘۔