برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر، واجد شمس الحسن کا کہنا ہےکہ اگر اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اُس کے اثرات پوری مسلم دنیا پرمرتب ہونگے، خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والےحضرات ’اِس سے لاتعلق نہیں رہ سکتے‘۔
جمعرات کو ’ وائس آف امریکہ‘ اردو سروس سے بات کرتے ہوئے، اُن کا کہنا تھا کہ جِس برطانوی اخبار کو اُنھوں نے انٹرویو دیا اُس نے اُن کی بات کو، ’ توڑ مروڑ کر پیش کیا‘۔
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ صرف پاکستان پر ہی اِس کے اثرات مرتب ہونگے، بلکہ میں نے کہا تھا کہ، پورے خطے پر اِس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے‘۔
تاہم، جب اُن سے پوچھا گیا کہ حملے کی صورت میں پاکستان کا کیا اقدام ہو گا، تو اُن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور ایران کی دوستی ہے، اور ایران ہمارا بہت پرانا دوست ہے‘۔
واجد شمس الحسن کا کہنا تھا کہ ایسے کسی حملے کی صورت میں باقی اثرات کےعلاوہ، ’دہشت گردی کے بڑھ جانے کا خدشہ ہوگا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ’ عرب ممالک بھی، اپنے اختلافات بھلا کر، اسرائیل کے خلاف ایران کا ساتھ دیں گے‘۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ، ’اسرائیل کو کسی پر بھی حملہ نہیں کرنا چاہئیے، اور تمام معاملات کو افہام و تفہیم سےحل کرنا چاہئیے‘۔