امریکی محکمہٴ خارجہ نے ایران کورفائنڈ تیل اورپیٹرول فروخت کرنے والی توانائی کی تجارت کرنے والی تین کمپنیوں پر تعزیرات عائد کردی ہیں، جِن میں ایک چینی کمپنی بھی شامل ہے، جواُس کے بقول، ایران کوسب سے زیادہ ریفائنڈ پیٹرول فراہم کرتی ہے۔
جمعرات کو عہدے داروں نے بتایا کہ یہ تین کمپنیاں ہیں: چین کی سرکاری زہوہائی زین رونگ کمپنی، سنگاپور کی کئو آئلز اور متحدہ عرب امارات کی فال آئلز۔
یہ اعلان، امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر کی طرف سے مذاکرات کے لیے چین کے دورے کے چند ہی روز بعد سامنے آیا ہے، جس کا مقصد ایران کی پیٹرول کی صنعت کے خلاف عائد امریکی تعزیرات پرچینی حکام کی حمایت کا حصول تھا۔
یہ تعزیرات امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی طرف سے وسیع تر مہم کا ایک حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی کمپنیوں کو ایران کی پیٹرول اور گیس کی صنعت میں سرمایہ کاری سے اجتناب ہے۔ تینوں ممالک کا مؤقف ہے کہ ایران پیٹرو کیمیکل سے حاصل ہونے والے منافع کو اپنے جوہری عزائم کو فروغ دینے کے لیے استعمال میں لاتا ہے۔
چین نے کئی بار امریکی تعزیرات کی مخالفت کرتے ہوئےکہا ہے کہ اِن کےباعث ایران اپنے نیوکلیئر صلاحیت کے حصول کی کوششوں سے دستبردار نہیں ہوگا۔ چین نے ایران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو جوہری معاملات سے علیحدہ رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اِن دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایران اِس بات کی تردید کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کررہا ۔ اُس کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔