جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری بم کی تیاری کے حوالے سے موجود عالمی برادری کے خدشات دور کرنا ہوں گے۔
واشنگٹن —
جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے کہا ہے کہ ایران کو جوہری بم کی تیاری کے حوالے سے موجود عالمی برادری کے خدشات دور کرنا ہوں گے۔
'آئی اے ای اے' کا یہ بیان یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نگران کیتھرائن ایشٹن اور جوہری معاملات پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کی ملاقات سے عین قبل سامنے آیا ہے جو منگل کی شام استنبول میں ملنےو الے ہیں۔
یورپی یونین کی عہدیدار نے ملاقات کو "ایران کے ساتھ روابط بڑھانے کی جاری کوششوں کا حصہ" قرار دیا ہے جب کہ ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مغربی طاقتوں پر زوردیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ "بامقصد مذاکرات" کریں۔
مذکورہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہونے جارہی ہے جب امریکہ اور اس کے دو درجن اتحادی ایرانی سرحد کے نزدیک ہی بحری فوجی مشقیں کر رہے ہیں جن کا بظاہر مقصد ایران کے ساتھ کسی محاذ آرائی کی صورت میں خطے سے گزرنے والے بحری راستوں کا تحفظ ہے۔
ان مشقوں کے ردِ عمل میں ایرانی بحریہ نے اپنی ایک روسی ساختہ آبدوز اور جنگی جہاز کو خلیجِ فارس میں تعینات کردیا ہے۔
ایران ماضی میں کئی بار خبردار کرچکا ہے کہ اگر امریکہ یا اسرائیل نے اس کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو وہ خلیجِ ہرمز کو بند کردے گا جو خلیجی ریاستوں سے باقی دنیا کو تیل کی ترسیل کی ایک اہم بحری گزرگاہ ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں اور تہران حکومت کے درمیان مذاکرات کا آخری دورجون میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوا تھا تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔
'آئی اے ای اے' کا یہ بیان یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے نگران کیتھرائن ایشٹن اور جوہری معاملات پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کی ملاقات سے عین قبل سامنے آیا ہے جو منگل کی شام استنبول میں ملنےو الے ہیں۔
یورپی یونین کی عہدیدار نے ملاقات کو "ایران کے ساتھ روابط بڑھانے کی جاری کوششوں کا حصہ" قرار دیا ہے جب کہ ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے مغربی طاقتوں پر زوردیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ "بامقصد مذاکرات" کریں۔
مذکورہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہونے جارہی ہے جب امریکہ اور اس کے دو درجن اتحادی ایرانی سرحد کے نزدیک ہی بحری فوجی مشقیں کر رہے ہیں جن کا بظاہر مقصد ایران کے ساتھ کسی محاذ آرائی کی صورت میں خطے سے گزرنے والے بحری راستوں کا تحفظ ہے۔
ان مشقوں کے ردِ عمل میں ایرانی بحریہ نے اپنی ایک روسی ساختہ آبدوز اور جنگی جہاز کو خلیجِ فارس میں تعینات کردیا ہے۔
ایران ماضی میں کئی بار خبردار کرچکا ہے کہ اگر امریکہ یا اسرائیل نے اس کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تو وہ خلیجِ ہرمز کو بند کردے گا جو خلیجی ریاستوں سے باقی دنیا کو تیل کی ترسیل کی ایک اہم بحری گزرگاہ ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی طاقتوں اور تہران حکومت کے درمیان مذاکرات کا آخری دورجون میں روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوا تھا تاہم فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔