فرانس کے وزیرِ خارجہ لوراں فبیوس نے کہا کہ یہ نرمی محدود ہو گی اور اسے منسوخ بھی کیا جا سکے گا۔
فرانس کے وزیرِ خارجہ لوراں فبیوس نے کہا ہے کہ ’یورپی یونین‘ ایران کے خلاف بعد تعزیرات آئندہ ماہ تک ختم کر سکتی ہے، لیکن اُن کا کہنا تھا کہ یہ نرمی محدود ہو گی اور اسے منسوخ بھی کیا جا سکے گا۔
اُن کا یہ بیان پیر کو ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام کی سرگرمیاں کم کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اتوار کو کہا تھا کہ طے پانے والے معاہدے پر اُن کی حکومت آئندہ آنے والے ہفتوں میں عمل درآمد شروع کر دے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد اس معاہدے پر اتفاق ہوا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ معاہدے میں اعتماد سازی کے جن اقدامات پر اتفاق کیا گیا ’’وہ واپس بھی لیے جا سکتے ہیں لیکن بلا شبہ ہم اُمید کرتے ہیں ہمیں ایسا نا کرنا پڑے۔‘‘
جنیوا میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ایران کو اپنے ملک میں یورینیم کی افژودگی کے عمل کو محدود کرنے کے علاوہ بھاری پانی کے ری ایکٹر کی تعمیر روکنا ہو گی۔
ایسا کرنے پر امریکہ اور دوسری بڑی قوتیں تہران پر عائد اقتصادی تعزیرات میں نرمی کریں گی۔
تہران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ اراکین اور جرمنی پر مشتمل گروپ ’فائیو پلس ون‘ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے پر اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ایک ’’تاریخی غلطی‘‘ ہے۔
اُدھر امریکہ کے صدر براک اوباما نے اتوار کو اسرائیل کے وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر اس معاملے پر بات کی جب کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ اُس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ خوش آئند ہے اور اس سے تہران کے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں کمی آئے گی۔
اُن کا یہ بیان پیر کو ایسے وقت سامنے آیا جب ایک روز قبل ہی ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام کی سرگرمیاں کم کرنے سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اتوار کو کہا تھا کہ طے پانے والے معاہدے پر اُن کی حکومت آئندہ آنے والے ہفتوں میں عمل درآمد شروع کر دے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد اس معاہدے پر اتفاق ہوا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ معاہدے میں اعتماد سازی کے جن اقدامات پر اتفاق کیا گیا ’’وہ واپس بھی لیے جا سکتے ہیں لیکن بلا شبہ ہم اُمید کرتے ہیں ہمیں ایسا نا کرنا پڑے۔‘‘
جنیوا میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ایران کو اپنے ملک میں یورینیم کی افژودگی کے عمل کو محدود کرنے کے علاوہ بھاری پانی کے ری ایکٹر کی تعمیر روکنا ہو گی۔
ایسا کرنے پر امریکہ اور دوسری بڑی قوتیں تہران پر عائد اقتصادی تعزیرات میں نرمی کریں گی۔
تہران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ اراکین اور جرمنی پر مشتمل گروپ ’فائیو پلس ون‘ کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے پر اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ معاہدہ ایک ’’تاریخی غلطی‘‘ ہے۔
اُدھر امریکہ کے صدر براک اوباما نے اتوار کو اسرائیل کے وزیر اعظم سے ٹیلی فون پر اس معاملے پر بات کی جب کہ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ ایران کے ساتھ اُس کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ خوش آئند ہے اور اس سے تہران کے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں کمی آئے گی۔