واشنگٹن —
امریکی وزیر ِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ خوش آئند ہے اور اس سے ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں کمی آئے گی جبکہ اس حوالے سے حتمی معاہدہ طے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اوباما انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ امریکہ اور امریکہ سے باہر بھی، اس معاہدے کے بارے میں تشویش رکھنے والوں کو یہ باور کرائیں کہ یہ معاہدہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے اچھا ہے۔
اتوار کے روز امریکی میڈیا سے گفتگو میں سیکریٹری جان کیری کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاہدہ، ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر پُرامن اور حتمی معاہدے کی جانب پہلا قدم ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ CBS چینل کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔ جان کیری کے الفاظ، ’ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے موجود زیادہ سطح کی افژودہ یورینیم کو تلف کرنا ہوگا جو کہ بم کی تیاری کا ایک اہم جز ہے۔ جب ایران ایسا کر لے گا، ان کے پاس صرف کم سطح کی افژودگی والی یورینیم دستیاب ہوگی۔ اس معاہدے کے تحت ایران مزید سنٹری فیوجز کی تعمیر، تنصیب اور استعمال کو بھی روکنے کا پابند ہوگا‘۔
جان کیری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاہدے کے مطابق ایران اس بات کا پابند ہوگا کہ اس بات کی تصدیق کی جائے کہ واقعی ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کے الفاظ، ’یہ معاہدہ اعتبار نہیں بلکہ تصدیق کے عمل پر مبنی ہے۔ اس معاہدے کی رُو سے آپ کو یہ پتہ ہونا چاہیئے کہ کیا ہو رہا ہے لہذا آپ کو اُن لوگوں پر اعتبار کرنے کی ضرورت نہیں جن سے آپ معاملہ طے کر رہے ہیں۔ آپ کو ایک ایسے میکینیزم کی ضرورت ہے جہاں آپ کو بالکل صحیح معلومات ہوں کہ وہ کیا کر رہے ہیں‘۔
اسرائیلی وزیر ِ اعظم نیتن یاہو کی جانب سے اس معاہدے کو ایک ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہفتے کو دیر گئے واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے ان سفارتی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پایا۔
اوباما انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ امریکہ اور امریکہ سے باہر بھی، اس معاہدے کے بارے میں تشویش رکھنے والوں کو یہ باور کرائیں کہ یہ معاہدہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے لیے اچھا ہے۔
اتوار کے روز امریکی میڈیا سے گفتگو میں سیکریٹری جان کیری کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاہدہ، ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر پُرامن اور حتمی معاہدے کی جانب پہلا قدم ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ CBS چینل کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں گفتگو کر رہے تھے۔ جان کیری کے الفاظ، ’ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے موجود زیادہ سطح کی افژودہ یورینیم کو تلف کرنا ہوگا جو کہ بم کی تیاری کا ایک اہم جز ہے۔ جب ایران ایسا کر لے گا، ان کے پاس صرف کم سطح کی افژودگی والی یورینیم دستیاب ہوگی۔ اس معاہدے کے تحت ایران مزید سنٹری فیوجز کی تعمیر، تنصیب اور استعمال کو بھی روکنے کا پابند ہوگا‘۔
جان کیری نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاہدے کے مطابق ایران اس بات کا پابند ہوگا کہ اس بات کی تصدیق کی جائے کہ واقعی ایران معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
امریکی وزیر ِ خارجہ کے الفاظ، ’یہ معاہدہ اعتبار نہیں بلکہ تصدیق کے عمل پر مبنی ہے۔ اس معاہدے کی رُو سے آپ کو یہ پتہ ہونا چاہیئے کہ کیا ہو رہا ہے لہذا آپ کو اُن لوگوں پر اعتبار کرنے کی ضرورت نہیں جن سے آپ معاملہ طے کر رہے ہیں۔ آپ کو ایک ایسے میکینیزم کی ضرورت ہے جہاں آپ کو بالکل صحیح معلومات ہوں کہ وہ کیا کر رہے ہیں‘۔
اسرائیلی وزیر ِ اعظم نیتن یاہو کی جانب سے اس معاہدے کو ایک ’تاریخی غلطی‘ قرار دیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہفتے کو دیر گئے واشنگٹن میں گفتگو کرتے ہوئے صدر براک اوباما نے ان سفارتی کوششوں کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدہ طے پایا۔