ایرانی حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف رکھنے والے منحرفین نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ایرانی حکام کے خلاف سخت کارروائی کریں تاکہ ایرانی عوام کو یہ یقین آئے کہ امریکہ ان کے حقوق کا خیال رکھتا ہے۔
ایران کے سابقہ سیاسی قیدی، عباس واحدین شاہ رودی اور محمد نیک بخت نے ایران سے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ اپیل کی ہے۔ امریکہ میں مقیم ایرانیوں کی نیوز سائیٹ اے وی اے نے بدھ کے روز واشنگٹن نیشنل پریس کلب میں منعقدہ ایک کانفرنس میں یہ ویڈیو سامعین کو سنوائی۔ یہ پیغامات فارسی زبان میں تھے، جن کو مترجم کی مدد سے انگریزی میں پیش کیا گیا ۔
اپنے پیغام میں شاہ رودی نے کہا کہ میں ذاتی طور پر یہ سمجھتا ہوں کہ صدر بائیڈن ہماری تکالیف اور تشویش سے بخوبی آگاہ ہیں۔ بائیڈن سے مخاطب ہوتے ہوئے شاہ رودی نے کہا کہ ایرانی حزب اختلاف چاہتی ہے کہ آپ ایرانی حکومت کو ان کی اقتصادی بقا کے لیے ضروری مالی وسائل فراہم نہ کریں۔ ہم آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں اور ان کے خاندانوں کو مغربی ملکوں میں رہنے اور کام کرنے سے روکنے کے لیے آپ اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔
SEE ALSO: ایران پر بائیڈن انتظامیہ کی تنقید ٹرمپ دور سے مختلف ہے، خصوصی امریکی مندوب برائے ایرانشاہ رودی نے مزید کہا کہ اگر ہماری ان درخواستوں پر عمل کیا جائے تو امریکہ کے خلاف ایرانی عوام کی دلوں میں جو کدورتیں پیدا ہو گئی ہیں، وہ دور ہو جائیں گی۔ بقول ان کے، ان تلخ یادوں کا تعلق حالیہ کئی عشروں کے دوران امریکہ کی بعض اوقات بے جا مداخلت اور غلطیوں سے ہے۔
منگل کو ایرانی شہر اصفہان سے ریکارڈ کیے گئے اپنے پیغام میں نیک بخت نے بائیڈن انتظامیہ سے کہا کہ ایران کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات میں انسانی حقوق کے مسئلے کو فوقیت دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت پوری قوم کو دبا نہیں سکتی اور انسانی حقوق کے لیے امریکی دباؤ کارگر ثابت ہو گا۔
نیک بخت نے کہا کہ براہِ کرم آپ ایرانی عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ اگر آپ نے انسانی حقوق کو نظر انداز کیا یا اس کی اہمیت کو کم کیا تو ایرانی عوام کو اس سے ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا اور ان کا امریکی عوام پر سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
پچھلے ہفتے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوئٹرس نے انسانی حقوق کی عالمی کونسل کے سامنے ایران میں انسانی حقوق کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں ایران کے اندر انسانی حقوق کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سبب قانون کی حکمرانی میں رکاوٹیں، کمزور نظام انصاف اور جواب دہی کا ناقص طریقہ کار ہے اور اسی کی وجہ سے آئندہ ان خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اکثر اوقات تشدد کے ذریعے زبردستی اقبال جرم کروا کر انسانی حقوق کے قانون کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور موت کی سزائیں دی جاتی ہیں۔
ایرانی حکومت کا اس رپورٹ کے بارے میں کہنا ہے کہ اس میں بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے لیے ایرانی سفیر اسمائیل حمانیہی نے گوئٹرس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی، متعصبانہ اور بے بنیاد الزامات کا پلندہ قرار دیا۔
واشنگٹن اور اوسلو میں قائم ایرانی انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کے گروپس کے نمائندوں نے وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو بتایا کہ ایران میں مقیم منحرفین کی مزید امداد کی اپیل کے جواب میں بائیڈن انتظامیہ نے پچھلے چھ ماہ میں بہت کم ٹھوس اقدامات کیے ہیں۔