اسرائیل کی نئی حکومت نے امریکہ کے ساتھ اتوار کو قریبی تعاون کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے ایران کی جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے لیے واشنگٹن کی کوششوں کے بارے میں ‘سنجیدہ تحفظات’ کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا 12 سالہ اقتدار ختم ہونے کے بعد تشکیل پانے والی اتحادی حکومت کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ اور امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے درمیان اٹلی کے دارالحکومت روم میں پہلی بار باقاعدہ ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر یائر لیپڈ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ کیے جانے والے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق تحفظات ہیں۔ جن کا اظہار وہ امریکہ کو نجی طور پر کریں گے۔
اس موقع پر انٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ان کے مقاصد بھی یکساں ہیں۔ بلنکن کے بقول بعض اوقات حکمت عملی پر اختلاف ہوتا ہے اور اس کا اظہار بھی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ بالکل واضح ہیں اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے پہلے اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے کچھ غلطیاں ہوئیں اور سابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس میں ری پبلکنز کے زیادہ قریب رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی اس حکمت عملی سے نقصان پہنچا اور اب دونوں ممالک ان غلطیوں کا ازالہ کریں گے۔
اسرائیل کے اعلیٰ سفارت کار یائر لیپڈ جو کہ پاور شیئرنگ معاہدے کے تحت وزیراعظم نفتالی بیننٹ کے بعد اگلے وزیراعظم ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز سے بات کی ہے اور انہیں یاد دلایا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ بنیادی اقدار، آزادی، جمہوریت، آزاد منڈی اور امن کی مسلسل تلاش میں ساتھ ہیں۔
اس موقع پر انٹنی بلنکن نے اقرار کیا کہ اگرچہ بائیڈن کی انتظامیہ نے پانچ ماہ قبل اور بیننٹ نے دو ماہ پہلے اقتدار سنبھالا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قائم رشتے کی بنیاد دیرپا شراکت داری اور دوستی پر قائم ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے ہیں کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین، ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکیں اور ایران اپنا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے استعمال کرے۔
بلنکن اور لیپڈ کے درمیان اسرائیل کے خلیجی ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور رواں برس مئی میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دو ہفتوں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد پیدا شدہ صورتِ حال میں امداد کی ضرورت سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ انٹنی بلنکن یورپ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے اٹلی کے اعلیٰ ترین رہنماؤں کے علاوہ پاپ فرانسس، جی 20 گروپ سربراہوں اور وزرا سے ملاقاتیں کی ہیں۔