ایران نے منگل کے روز کہا کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے منقطع جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق طویل مذاکرات میں ، وہ چار مسائل کے حل پر خصو صی طور پر زور دے رہا ہے ۔
ایران کے سرکاری ترجمان کے پیش کردہ چار نکات امریکہ کی جانب سے ان یقین دہانیوں سے متعلق ہیں کہ نیا معاہدہ بر قرار رہے گا، پابندیوں اور اقوام متحدہ کی جانب سے ایرانی تنصیبات کی نگرانی ختم کر دی جائیں گی ۔
ترجمان بہادوری جاہرومی کا ایک پریس بریفنگ میں کہنا تھا ، " جیسا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے مذاکرات میں چار موضوعات پر زور دیا ہے اور آئیندہ بھی ہم انہیں پر زور دیں گے'۔
واشنگٹن نے گزشتہ جمعرات کو تہران کے تازہ ترین رد عمل کو غیر تعمیری قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنا جواب یورپی یونین کے توسط سے جاری کرے گا ۔ بہادوری جاہرومی نے منگل کو کہا کہ ، " معاہدے پر مذاکرات جاری ہیں ، لیکن دوسرے فریق کو ضرورت سے زیادہ مطالبوں کو ترک کردینا چاہئے۔
پہلے نکتے پر، انہوں نے کہا کہ "ضمانت یقینی بنانے والی ہونی چاہیے"، ان کا حوالہ بنیادی طور پر تہران کا یہ مطالبہ تھا کہ مستقبل کی امریکی انتظامیہ اس معاہدے کو دوبارہ ختم نہیں کرے گی، جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں کیا تھا۔
SEE ALSO: جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے زیاد ہ ٹھوس امریکی ضمانتیں درکار ہیں: ایرانانہوں نے مزید کہا کہ "معاہدے کی معروضی اور عملی تصدیق کی جانی چاہیے،" تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پابندیاں صرف کاغذوں پر نہیں ہٹائی جائیں اور بین الاقوامی کمپنیاں ایران واپس آکر آزادانہ طور پر کام کرسکیں۔
بہادوری جاہرومی نے یہ بھی کہا کہ "پابندیوں کا خاتمہ بامعنی اور پائیدار ہونا چاہیے" کیونکہ تیل کی دولت سے مالا مال ایران پابندیوں میں ریلیف کے معاشی ثمرات کو حقیقی معنوں میں حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "حفاظتی امور کے بارے میں سیاسی دعوے بند ہونے چاہئیں"، ان کا حوالہ ایران کا وہ مطالبہ تھا کہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کی جانب سے ایران کے مختلف تحقیقی مقامات پر پائے جانے والے جوہری ذرات کی تحقیقات کا محرک سیاسی" ہے اور اسے کسی نئے معاہدے کے نفاذ سے پہلے ختم ہونا چاہیے۔
(خبر کا اے ایف پی سے لیا گیا)