ایران کےدورے پر آئے ہوئےعراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی نے پیر کے روز ایران کے سپریم لیڈر اور روحانی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کی ہے۔
دونوں ایرانی رہنماوٴں سے ملاقات کے بعد عراقی وزیرِ اعظم نے عراق کے اہم سیاسی رہنما اور امریکہ مخالف بااثر شیعہ عالم مقتدی الصدر سے بھی ملاقات کی جو آج کل ایران میں مقیم ہیں۔
رواں سال مارچ میں ہونے والے عراقی انتخابات میں کسی بھی فریق کے اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد ملک میں نئی حکومت سازی کا معاملہ تاحال التوا کا شکار ہے۔ انتخابات میں سابق عراقی وزیرِ اعظم ایاد علاوی کی زیرِ قیادت سنی جماعتوں کا اتحاد العراقیہ پہلے جبکہ موجودہ عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی کی سربراہی میں قائم شیعہ اتحاد نیشنل الائنس دوسرے نمبر پر آیا تھا۔
نوری المالکی دوسری بار وزارتِ عظمیٰ کیلیے اپنا انتخاب یقینی بنانے کی غرض سے آج کل خطےکے ممالک کے دورے پر ہیں اور ایران آمد سے قبل انہوں نے شام اور اردن کا دورہ کیا ہے۔ عراقی کی شیعہ آبادی پر اثرورسوخ رکھنے کے باعث ایران کی حمایت نوری المالکی کے وزیرِ اعظم کی حیثیت سے دوبارہ انتخاب کیلیے ضروری خیال کی جارہی ہے ۔
دوسری جانب مالکی کے حریف ایاد علاوی بھی خطے کی دیگر طاقتوں کی حمایت کے حصول کیلیے کئی ممالک کا دورہ کرچکے ہیں۔ علاوی نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی شہنشاہ شاہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی تھی۔