ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک میں کرونا کیسز بڑھنے کے باوجود امریکہ اور برطانیہ کو 'ناقابلِ اعتبار' قرار دیتے ہوئے اپنی حکومت پر ان ممالک سے کرونا ویکسین درآمد کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای کا جمعے کو برطانیہ اور امریکہ کے عزائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ دونوں ملک دیگر ممالک میں کرونا وائرس پھیلانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران قابلِ اعتبار ممالک سے ویکسین حاصل کرے گا۔
ان کی طرف سے ویکسین حاصل کرنے سے متعلق تفصیلات تو فراہم نہیں کی گئیں۔ تاہم چین اور روس دونوں ملک ایران کے اتحادی ہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر کا 1980 اور 1990 کی دہائی میں سامنے آنے والے 'بلڈ اسکینڈل' میں فرانس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ فرانس کی کرونا ویکسین بھی قابل بھروسہ نہیں ہو گی۔
آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے ان الزامات کو ٹوئٹ میں بھی دہرایا گیا۔
تاہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹوئٹر’ کی طرف سے مذکورہ ٹوئٹ کو قواعد کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھیراتے ہوئے ڈیلیٹ کر دیا گیا۔
ایران نے کرونا ویکسین کی آزمائش گزشتہ ماہ شروع کی تھی اور تہران کا کہنا تھا کہ امریکہ کی لگائی گئی پابندیوں کے باوجود ان کی ویکسین وبا کو شکست دینے میں کامیاب ہو گی۔
یاد رہے کہ 2015 کے معاہدے کے تحت ایران نے اپنا جوہری پروگرام محدود، جب کہ امریکہ نے اس پر عائد بعض پابندیاں ہٹا لی تھیں۔ بعد ازاں صدر ٹرمپ کی حکومت یہ کہتے ہوئے اس معاہدے سے الگ ہو گئی تھی کہ ایران اپنی جوہری سرگرمیاں بدستور جاری رکھے ہوئے ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر ٹرمپ کا یہ مؤقف رہا ہے کہ معاہدے کے باوجود ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔ جب کہ پابندیوں کے خاتمے کی مد میں امریکہ ایران کو زیادہ رعایت دے رہا ہے۔
تاہم نو منتخب صدر جو بائیڈن جو کہ رواں ماہ 20 جنوری کو صدارت سنبھالیں گے۔ کہہ چکے ہیں کہ اگر ایران اپنا جوہری پروگرام محدود کرتا ہے تو امریکہ معاہدے میں دوبارہ شامل ہو سکتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران کو امریکہ کے معاہدے میں دوبارہ سے شامل ہونے کی جلدی نہیں ہے۔ تاہم ان کے بقول ایران پر لگائی گئی پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جانی چاہئیں۔
ایران کے سپریم لیڈر نے امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے میزائل پروگرام سے متعلق کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کیا ہے۔