امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایرانی بینکوں پر اپنی سرگرمیاں چھپانے کے لیے "دھوکہ دہی پر مشتمل اقدامات" کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایرانی حکومت اور ایران کے مرکزی بینک کے خلاف عائد پابندیاں مزید سخت کرنے کا حکم دیا ہے۔
پیر کو جاری کیے گئے ایک انتظامی حکم نامے میں امریکی صدر نے کہا ہے کہ جن وجوہات کی بنیاد پر ایران کے خلاف پابندیاں مزید سخت کی جارہی ہیں ان میں 'منی لانڈرنگ' کے انسداد کے ایرانی ادارے کی خراب کارکردگی اور "مستقل بنیادوں پر جاری اور ناقابلِ قبول" ایسے ایرانی اقدامات شامل ہیں جن کے باعث عالمی معاشی نظام کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
حکم نامے کے ذریعے امریکی حدود میں موجود ایرانی اثاثوں کو منجمد کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں امریکہ اور یورپی یونین نے ایران کے مرکزی بینک اور تیل کی صنعت کے خلاف عائد پابندیاں سخت کردی ہیں جن کا مقصد ایران پر اپنا جوہری پروگرام ترک کرنے کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ کرنا ہے۔
ایران نے حال ہی میں زیرِ زمین واقع اپنی جوہری تنصیب 'فوردو کمپلیکس' میں یورینیم کی افزودگی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ مذکورہ ایرانی تنصیب جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار سطح کی افزودہ یورینیم تیار کرنے کی ایرانی صلاحیت میں اضافہ کرسکتی ہے۔
ایران کی جوہری صلاحیت میں اضافہ کی خبروں کے منظرِ عام پر آنے کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی تشویش میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع لیون پنیٹا نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملہ اب زیادہ دور نہیں رہا۔
ایرانی حکام کا اصرار ہے کہ ان کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے ۔ گزشتہ ہفتے ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے خبردار کیا تھا کہ اگر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ ہوا تو ان کا ملک پوری قوت سے اس کا جواب دے گا۔