تعزیرات جلد اٹھا لی جائیں گی: روحانی

ایرانی صدر نے بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر نشریہ تقریر میں کہا کہ تعزیرات جلد ختم ہوں گی، جب ’اگلے ہفتے یا دو‘ میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے تاریخی جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا

ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اُنھیں امید ہے کہ آئندہ ہفتوں کے دوران ایران سے پابندیاں اٹھالی جائیں گی، جس سے قبل توانائی کا بین الاقوامی ادارہ اُن الزامات کی چھان مکمل کر چکا ہے کہ ایک وقت میں ایران جوہری ہتھیار تشکیل دے رہا تھا۔

روحانی نے بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر نشریہ تقریر میں کہا کہ تعزیرات جلد ختم ہوں گی، جب ’اگلے ہفتے یا دو‘ میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے تاریخی جوہری سمجھوتے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔

منگل کو توانائی کے بین الاقوامی ادارے نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں ایران کے جوہری سرگرمیوں پر ایک عشرے سے زائد پرانی تفتیش مکمل ہوئی۔

تاہم، اُسی روز اقوام متحدہ کے ماہرین نے طے کیا کہ اکتوبر میں بیلسٹک میزائل داغ کر اقوام متحدہ کی قرارداد کی خلاف ورزی کی گئی، جس کی پاداش میں پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت ایران پر جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے پر ممانعت عائد ہے۔

میزائل داغنے کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس بات کی تردید کی تھی کہ میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
جولائی میں، ایران نے امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی کے ساتھ ایک سنگ میل نوعیت کا سمجھوتا طے کیا جس کے تحت شدید درکار تعزیرات میں نرمی کے عوض، ایران اپنی جوہری سرگرمیوں کو ترک کرنے پر رضامند ہوا۔

سمجھوتے کے ایک حصے کے طور پر ’آئی اے اِی اے‘ سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی چھان بین ختم کرے اور ایران کے تعاون کی تصدیق کرے، جس سے بعد ایران پر سے جوہری پروگرام کی مبینہ سرگرمیوں پر لگنے والی تعزیرات نرم کی جائیں گی۔

ایران طویل مدت سے اس بات پر مصر رہا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔