امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے: ایران

تہران

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے، ’تسنیم‘ نے ایران کے پاسدارنِ انقلاب کے ایک اعلیٰ کمانڈر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا۔

اس بیان سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بالواسطہ دعوت دیتے ہوئے ایرانی رہنماؤں سے کہا تھا کہ وہ انھیں ٹیلی فون کال کریں۔

جمعرات کے دن ٹرمپ نے کئی بار ایران کے ساتھ مذاکرات کی بات کی۔ انھوں نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’میں ایران کے لیے جو بات پسند کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ وہ مجھے ٹیلی فون کریں‘‘۔

تاہم، ’تسنیم‘ نے جمعے کے روز جنرل یداللہ جوانی کے حوالے سے بتایا کہ ’’امریکہ کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی‘‘۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ ایران کے خلاف فوجی اقدام کی ہمت نہیں کرے گا۔

قائم مقام امریکی وزیر دفاع، پیٹرک شناہان نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایران کو سمجھنا چاہیے کہ امریکہ کے خلاف حملے کا ’’مناسب جواب دیا جائے گا‘‘۔

شناہان نے کہا کہ ’’ہم مشرق وسطیٰ میں اس لیے ہیں تاکہ دہشت گردی کو شکست دیں اور سیکورٹی میں بہتری لائیں‘‘۔

بقول ان کے ’’دراصل ہم مخفی بغاوتوں سے نمٹنے کا کام کر رہے ہیں، لیکن ہم اپنے آپ کو محفوظ رکھیں گے۔ یہ انتہائی اہم معاملہ ہے۔۔۔ہم اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں۔ ہم اپنے مفادات کو تحفظ دیں گے۔ لیکن، ہم وہاں سیکورٹی کو تقویت دیں گے۔ ہم پرتشدد انتہاپسندی سے مقابلہ کر رہے ہیں، اسی پر ہمارا دھیان مرکوز ہے‘‘۔

جمعرات کے روز ’یو ایس ایس ابراہم لنکن‘ طیارہ بردار بحری بیڑہ، اسٹرائیک گروپ اور چار بی 52 بمبار طیارے مشرق وسطیٰ کے خطے میں پہنچ چکے ہیں، اس تشویش کے پیش نظر کے ایران امریکی اہداف کے خلاف حملے کی منصوبہ سازی کر سکتا ہے۔