اتوار کے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اپنے پرانے دشمن اسرائیل کے ساتھ خطے کے ملکوں کی جانب سے تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کو رجعت پسندانہ قرار دے کر اس کی مذمت کی ۔
ان کے یہ تبصرے اس تناظر میں سامنے آئے ہیں جب امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان باقاعدہ تعلقات کے قیا م کے لیے مذاکرات جاری ہیں اور امریکہ نے جمعے کو کہاہے کہ دونوں ملک کسی معاہدےکے لائحہ عمل کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔
رئیسی نے تہران میں منعقد ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران کہا کہ اسلامی دنیا کے کسی ملک کی جانب سے صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پرلانا ایک رجعت پسندانہ اقدام ہے ۔
اسرائیل کے ایک وزیر کے سعودی عرب کے پہلے دورےکے چند روز بعد ایک اسرائیلی وفد متوقع طور پر اتوار کے روز وہاں پہنچے گا۔
سعودی عرب نے کسی امکانی معاہدے سے قبل فلسطینیوں کو از سر نو یقین دہانی کرانے کے لیے 30 سال میں پہلی بار بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی ایک وفد بھیجا تھا۔
SEE ALSO: پہلے سعودی سفیر کی رملہ آمد، آیا سعودی اسرائیل معاہدے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے؟رئیسی نے اتوار کے روز تعلقات معمول پر لانے کی کسی کوشش کو غیر ملکی خواہش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے ’’ہتھیار ڈالنا اور مفاہمت و سمجھوتہ کرنا‘‘ آپشن نہیں تھا ۔
انہوں نے ایران کے اس موقف کو دہراتے ہوئے کہ یروشلم کو آزاد کرایا جانا چاہیے، کہا کہ " مقبوضہ سر زمین اور اسلامی دنیا میں تمام جنگجووں کے لیے واحد راستہ دشمنوں کے خلاف مزاحمت اور اس کے سامنے ڈ ٹ کر کھڑا ہونا ہے ۔"
اسرائیل نے 1967 میں مشرقی یروشلم پر قبضہ اور پھر اس کا الحاق کیا تھا ۔ اس علاقے کو فلسطینی اپنی مجوزہ ریاست کا مستقبل کا دار الحکومت سمجھتے ہیں ۔
SEE ALSO: سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدے کے قریب ہیں: اسرائیلی وزیراعظماسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان کوئی معاہدہ امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے ابراہم معاہدے کے بعد ہو گا جس کے تحت اسرائیل نے 2020 میں تین عرب ملکوں کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے ۔
گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر رئیسی نےالگ سے ایک بیان میں کہا تھا کہ علاقائی ملکوں اور صیہونی حکومت کے درمیان کسی بھی قسم کے تعلقات فلسطینیوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے کے مترادف ہوں گے ۔
دو علاقائی طاقتوں ، شیعہ اکثریت کے ایران اور سنی اکثریت کے سعودی عرب کے درمیا ن منقطع تعلقات چین کی ثالثی میں مارچ 2016 میں اعلان کیے گئے ایک معاہدے کے تحت بحال ہوئے تھے ۔
( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے )