|
ایران نے افغانستان کے سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ کو جمعے کو یہ بتانے کے لیے طلب کیا کہ دورے پر آئےایک افغان عہدے دار نےایران کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہو کر اس کی بے بے ادبی کی ہے۔ چند روز قبل ایسا ہی ایک واقعہ پاکستان میں بھی پیش آیا تھا۔
تہران میں اسلامی اتحاد پر ہونے والی کانفرنس میں اس واقعے کے بعد، افغان مندوب نے معذرت طلب کی، لیکن کہا کہ ایسا اس لیے ہوا کیونکہ طالبان کی جانب سے عوامی سطح پر موسیقی پر پابندی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان( افغان اہلکار ) کے"غیر روایتی اور ناقابل قبول اقدام" کے بعد"سخت احتجاج" درج کرایا گیا ہے۔
بیان میں اسلامی اتحاد کانفرنس میں کابل کے نمائندے کو"اسلامی جمہوریہ کے قومی ترانے کی بے ادبی" کے لیے مورد الزام ٹھیرایاگیاہے۔
وزارت خارجہ نے اس اقدام جو سفارتی آداب کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
ایران کے بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ "مہمان کی طرف سے میزبان ملک کی علامتوں کا احترام کرنے کی واضح ضرورت کے علاوہ، ملکوں کے قومی ترانے کا احترام کرنا بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ رویہ ہے۔"
جمعے کو تہران میں کانفرنس میں شرکت کےلیے آئے ہوئے افغان اہلکار نے ایک معذرتی ویڈیو پوسٹ کی جس میں کہا کہ ان کا مطلب بے عزتی نہیں تھا لیکن یہ کہ ترانے کے دوران بیٹھنا ان کا رواج ہے۔
SEE ALSO: پاکستان کے قومی ترانے کی 'بے ادبی'؛ 'افغان سفارت کار تقریب میں دیر سے آتے تو بدمزگی نہ ہوتی'اسی طرح کا ایک واقعہ پاکستان میں پیش آیا تھا جب افغان عہدے دار پاکستان کا قومی ترانہ بجائے جانے کے وقت بیٹھے رہے تھے۔
پاکستانی حکام نے بتایا تھا کہ اسلام آباد نے پیر کو افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل اور ایک اور عہدے دار کی جانب سے پشاور کی ایک تقریب میں "قومی ترانے کی بے ادبی " پر منگل کے روز افغان ناظم الامور کو طلب کیا ۔
پاکستانی میڈیا نے افغانستان کے قونصل خانے کے ترجمان کے حوالے سے کہا کہ ان کے مطابق افغان عہدے دار موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے تھے اور یہ کہ اس کا مطلب اس کی بے ادبی نہیں تھی۔
افغان ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ "چونکہ ترانے میں موسیقی موجود تھی، اس لیے قونصل جنرل اور ایک دوسرے عہدے دار کھڑے نہیں ہوئے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے قومی ترانے پر بھی اس میں موجود موسیقی کی وجہ سے ے پابندی لگا دی ہے ۔‘‘
SEE ALSO: افغانستان میں لڑکیوں کے قومی ترانہ پڑھنے پر پابندی کا میمو ، عوامی رد عمل کیا ہے؟شیعہ اکثریتی ایران کی افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر (550 میل) طویل سرحد ہے، لیکن اگست 2021 میں امریکی فورسز کے انخلا کے بعد اقتدار میں آنے کے بعد سے اس نے طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔