ایران کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے منگل کو ملک کے مختلف علاقوں میں بیلسٹک میزائلوں کے کئی تجربے کیے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی فوج پاسدارانِ انقلاب کی جانب سے منگل کو کیے جانے والے میزائل تجربات کا مقصد ملک کو درپیش خطرات کے مقابلے کے لیے اپنی تیاریوں کا اظہار کرنا ہے۔
ایران نے گزشتہ سال اکتوبر میں بھی اپنے ایک بیلسٹک میزائل 'عماد' کا تجربہ کیا تھا جسے امریکہ اور مغربی ملکوں نے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
تاہم پاسدارانِ انقلاب کے ایک اعلیٰ کمانڈر نے کہا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے ایران کو اپنا بیلسٹک میزائل پروگرام آگے بڑھانے سے روکا نہیں جاسکتا۔
منگل کو پاسدارانِ انقلاب کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں فوج کی ایرو اسپیس شاخ کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل عامر علی حاجی زادے نے کہا ہے کہ ایران کے دشمن اس کی میزائل صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے پابندیاں عائد کر رہے ہیں لیکن انہیں پتا ہونا چاہیے کہ ایرانی قوم اور اس کے فرزند ان کی بے جا فرمائشوں کے آگے سر ِتسلیم خم نہیں کریں گے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر نشر کی جانے والی ایک ویڈیو میں رات کے اوقات میں ایک میزائل کو زمین پر موجود تنصیب سے فائر ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
ٹی وی پر نشر کی جانےو الی خبر کے مطابق منگل کو علی الصباح کیے جانے والے اس تجربے کے دوران درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے 'قیام – 1' میزائل کی صلاحیتوں کو جانچا گیا۔
پاسدارانِ انقلاب کے بیان میں بریگیڈیئر حاجی زادے نے دعویٰ کیا ہے کہ میزائل نے 700 کلومیٹر دور واقع اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
امریکہ کا ردِ عمل
امریکہ نے ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے تجربات پر اپنے ابتدائی ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے اٹھائے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک ترجمان نے منگل کو اپنے بیان میں اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ امریکہ ایران کے میزائل پروگرام سے لاحق خطرات کے مقابلے کے لیے اپنے وسائل کا استعمال اور اقدامات جاری رکھے گا۔
ایران اور چھ جوہری طاقتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر رواں سال جنوری میں عمل درآمد کے آغاز کے بعد ایران پر بیلسٹک میزائل تجربات پر پابندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد غیر موثر ہوچکی ہے۔
تاہم سلامتی کونسل نے ایک دوسری قرارداد کے ذریعے ایران سے مطالبہ کر رکھا ہے کہ وہ ایسے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری سے متعلق کوئی سرگرمی انجام نہ دے جو جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔