ایران اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین و جرمنی پر مشتمل چھ ملکی گروپ 'پی 5+1' کے مابین یہ مذاکرات آٹھ ماہ کے تعطل کے بعد ہورہے ہیں۔
واشنگٹن —
یورپی ممالک کے ایک ترجمان نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے جوہری پروگرام پر قازقستان میں ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور کو "سود مند" قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ترجمان مائیکل مین نے منگل کو ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور کے بعد انہیں "سود مند" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طرفین کے وفود بدھ کو دوبارہ مذاکرات کریں گے۔
صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ایرانی سفارت کار بدھ کو مذاکرات کے لیے آنے سے قبل مغربی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر مثبت غور و فکر کریں گے۔
تاہم انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تجاویز کی وضاحت سے معذرت کی۔
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کو پیش کی جانے والی ان تجاویز میں یہ پیش کش بھی شامل ہے کہ اگر ایران اپنی سب سے حساس جوہری سرگرمی ترک کرنے پر آمادہ ہوجائے تو اس پر سونے اور دیگر قیمتی اشیا کی تجارت پر عائد پابندیاں نرم کردی جائیں گی۔
یورپی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے مابین منگل کو مذاکرات کے پہلے دور میں عالمی طاقتوں – امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی - کی جانب سے ایران کو دی جانے والی تجاویز پر بات چیت ہوئی۔
خیال رہے کہ ایران اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین و جرمنی پر مشتمل چھ ملکی گروپ 'پی 5+1' کے مابین یہ مذاکرات آٹھ ماہ کے تعطل کے بعد ہورہے ہیں۔
فریقین کے مابین مذاکرات کا آخری دور گزشتہ سال جون میں ہوا تھا جس کے بعد سے ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں نمایاں طور پر تیز کردی تھیں۔
مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایرانی حکومت اس قیاس آرائی کی تردید کرتی آئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ترجمان مائیکل مین نے منگل کو ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور کے بعد انہیں "سود مند" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طرفین کے وفود بدھ کو دوبارہ مذاکرات کریں گے۔
صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ ایرانی سفارت کار بدھ کو مذاکرات کے لیے آنے سے قبل مغربی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز پر مثبت غور و فکر کریں گے۔
تاہم انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تجاویز کی وضاحت سے معذرت کی۔
مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کو پیش کی جانے والی ان تجاویز میں یہ پیش کش بھی شامل ہے کہ اگر ایران اپنی سب سے حساس جوہری سرگرمی ترک کرنے پر آمادہ ہوجائے تو اس پر سونے اور دیگر قیمتی اشیا کی تجارت پر عائد پابندیاں نرم کردی جائیں گی۔
یورپی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے مابین منگل کو مذاکرات کے پہلے دور میں عالمی طاقتوں – امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی - کی جانب سے ایران کو دی جانے والی تجاویز پر بات چیت ہوئی۔
خیال رہے کہ ایران اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین و جرمنی پر مشتمل چھ ملکی گروپ 'پی 5+1' کے مابین یہ مذاکرات آٹھ ماہ کے تعطل کے بعد ہورہے ہیں۔
فریقین کے مابین مذاکرات کا آخری دور گزشتہ سال جون میں ہوا تھا جس کے بعد سے ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں نمایاں طور پر تیز کردی تھیں۔
مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایرانی حکومت اس قیاس آرائی کی تردید کرتی آئی ہے۔