واشنگٹن —
ایرانی ابلاغ عامہ نے خبردی ہے کہ ایران نے اِن رپورٹوں پر تنقید کی ہےجن میں عالمی طاقتوں نے یہ پیش کش کی تھی کہ سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی تجارت پر عائد پابندیاں اُسی وقت ہٹ سکتی ہیں جب ایران یورینئیم کی افزودگی ترک کرنے کا اعلان کرے گا۔
رائٹرز نے تہران سےخبر میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے، جو یہی کہتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، 2006ء کے آغاز پر ہی خفیہ طور پر پہاڑ تلے فردو جوہری تنصیب پر کام شروع کیا، تاکہ اِسے کسی ممکنہ فضائی حملے سے بچایا جاسکے۔
گذشتہ ہفتے رائٹرز نے ایک اور خبر میں بتایا تھا کہ عالمی طاقتیں سوچ رہی ہیں کہ اگر ایران فردو کی جوہری تنصیب کو بند کرنے پر تیار ہو تو اُس کے بدلے ایران کے خلاف سونے اور قیمتی دھاتوں پر لگائی گئی پابندی اٹھائے جانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
پیر کے دِن، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، رمین مہمان پرست نے کہا کہ اس طرح کی پیش کش ’قابلِ قبول نہیں‘۔
’مہر نیوز ایجنسی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مہمان پرست نے کہا کہ، ماضی میں اُنھوں نے کہا ہے کہ، ’فردو کو بند کرو، یورینیئم کی افزودگی ترک کردو، ہم سونے کے کاروبار کی اجازت دے دیں گے‘۔
اُن کے الفاظ میں: ’سونے کی تجارت کی اجازت دینے کے بدلے وہ ایک ملک کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں‘۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین 26فروری کو قزاقستان کے شہر الماتی میں جوہری تنازع پر مذاکرات ہونے والے ہیں۔
اتوار کے روز ایران کے پارلیمان کے قومی سلامتی اور بیرونی پالیسی پر قائمہ کمیٹی کے سربراہ، علاٴالدین برجردی کہا تھا کہ فردو کو کسی صورت بند نہیں کیا جاسکتا، اور یہ کہ اِس کے بند کیے جانے کا مقصد ’صیہونی ملک‘ اسرائیل کی مدد کرنا ہے۔
مہمان پرست نے کہا کہ نیوکلیئر معاملے پر بات چیت میں ایران کے اقتدارِ اعلیٰ کا خیال رکھا جانا چاہیئے۔
رائٹرز نے تہران سےخبر میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ نے، جو یہی کہتا آیا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، 2006ء کے آغاز پر ہی خفیہ طور پر پہاڑ تلے فردو جوہری تنصیب پر کام شروع کیا، تاکہ اِسے کسی ممکنہ فضائی حملے سے بچایا جاسکے۔
گذشتہ ہفتے رائٹرز نے ایک اور خبر میں بتایا تھا کہ عالمی طاقتیں سوچ رہی ہیں کہ اگر ایران فردو کی جوہری تنصیب کو بند کرنے پر تیار ہو تو اُس کے بدلے ایران کے خلاف سونے اور قیمتی دھاتوں پر لگائی گئی پابندی اٹھائے جانے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
پیر کے دِن، ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، رمین مہمان پرست نے کہا کہ اس طرح کی پیش کش ’قابلِ قبول نہیں‘۔
’مہر نیوز ایجنسی‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، مہمان پرست نے کہا کہ، ماضی میں اُنھوں نے کہا ہے کہ، ’فردو کو بند کرو، یورینیئم کی افزودگی ترک کردو، ہم سونے کے کاروبار کی اجازت دے دیں گے‘۔
اُن کے الفاظ میں: ’سونے کی تجارت کی اجازت دینے کے بدلے وہ ایک ملک کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں‘۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین 26فروری کو قزاقستان کے شہر الماتی میں جوہری تنازع پر مذاکرات ہونے والے ہیں۔
اتوار کے روز ایران کے پارلیمان کے قومی سلامتی اور بیرونی پالیسی پر قائمہ کمیٹی کے سربراہ، علاٴالدین برجردی کہا تھا کہ فردو کو کسی صورت بند نہیں کیا جاسکتا، اور یہ کہ اِس کے بند کیے جانے کا مقصد ’صیہونی ملک‘ اسرائیل کی مدد کرنا ہے۔
مہمان پرست نے کہا کہ نیوکلیئر معاملے پر بات چیت میں ایران کے اقتدارِ اعلیٰ کا خیال رکھا جانا چاہیئے۔