امریکہ کی جنوبی ریاست الاباما سے تعلق رکھنے والے ایک ایرانی نژاد امریکی تاجر کو ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر وفاق کی طرف سے عائد الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔
منگل کو عائد کے جانے والے 15 الزامات کی فرد جرم کے مطابق رے ہنٹ اور عبدالرحمان ہنتوش کے ناموں سے جانے والے شہری پر الزام ہے کہ اس نے الاباما میں قائم اپنی کمپنی کے ذریعے تیل اور گیس کی صنعت کے پرزے ایران میں تاجروں کو برآمد کیے۔
رے ہنٹ نے مبینہ طور پر یہ سامان ترکی اور متحدہ عرب امارات کے راستے بھیجاتاکہ وہ ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں سے بچ سکے۔
فرد جرم میں رے ہنٹ پر امریکہ کو دھوکہ دینے کی سازش، پابندیوں کی خلاف ورزی، امریکہ سے سامان سمگل کرنے اور غلط یا گمراہ کن برآمدی معلومات جمع کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔
69 سالہ ایرانی نژاد امریکی منگل کو الاباما کی عدالت میں پہلی بار پیش ہوئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
محکمہ انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ اگر جرم ثابت ہو جاتا ہے، تو رے ہنٹ کو ایران کے خلاف امریکی تجارتی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر زیادہ سے زیادہ 20 سال قید اور 10 لاکھ ڈالر تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔، محکمے نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ، ہنٹ کو سازش کرنے کے الزام میں پانچ سال، اسمگلنگ کے جرم میں دس سال اور غلط معلومات جمع کرانے کے جرم میں پانچ سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
فرد جرم کے مطابق، ہنٹ نے Vega Tools LLC کے نام سے ایک کمپنی چلائی جس نے صنعت اور توانائی کے شعبوں کے لیے صنعتی پرزہ جات کو دوبارہ فروخت کیا، جس میں امریکہ سے باہر موجود صارفین کو امریکہ میں بنی اشیا ء کی فروخت بھی شامل تھی۔
فرد جرم کے مطابق رے ہنٹ کم از کم 2015 سے مبینہ طور پر برآمدی اسکیم میں شامل ہے جس میں تہران میں قائم دو بے نام صنعتی کمپنیوں کو اس کے صارفین کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
دیگر چیزوں کے علاوہ، 2017 میں ہنٹ نے ایک رینجر ہائیڈروچیم فائر فائٹنگ نوزل ،ترکی کے راستے صنعتی آلات کے ایک ایرانی درآمد کنندہ کو برآمد کی اور عدالتی دستاویزات کے مطابق ، کمرشل انوائس پر غلط بیانی کی کہ اس کا آخری صارف ترکی میں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
عدالتی دستاویزات کے مطابق 2019 میں رے ہنٹ نے مبینہ طور پر تہران میں مقیم ایک دوسری کمپنی کو عرب امارات کے ذریعے کنٹرول والوز کی برآمد کا بندوبست کیا جس میں عدالتی دستاویزات کے مطابق، متحدہ عرب امارات کو آزاد تجارتی زون ظاہر کرتے ہوئے ان کی مالیت اور منزل کو غلط بیان کیا گیا۔
ایران پر طویل عرصے سے عائد امریکی پابندیاں اسلامی جمہوریہ کے ساتھ کاروبار کرنے یا اس کے توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے سے امریکی کمپنیوں کو روکتی ہیں۔
ہنٹ کی گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بائیڈن انتظامیہ نے ایران کے جوہری پروگرام اور دیگر پالیسیوں کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کےپیش نظر پابندیوں کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔
ستمبر میں امریکی محکمہ خزانہ نے کمپنیوں کے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک پر سخت اقتصادی پابندیا ں لگا دیں جو جنوبی اور مشرقی ایشیا میں خریداروں کو کروڑوں ڈالر مالیت کے ایرانی تیل اور پیٹرو کیمیکلز کی فروخت میں ملوث تھیں۔
تبصرہ کے لیے ہنٹ سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ عدالتی ریکارڈ میں اس کے لیے کوئی وکیل درج نہیں ہے۔