پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل نے کہا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جواد ظریف آنے والے دنوں میں پاکستان آئیں گے لیکن اُنھوں نے اس کی تاریخ نہیں بتائی۔
تاہم ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ اسی ہفتے پاکستان کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ کا گزشتہ دو سالوں کے دوران پاکستان کا یہ تیسرا دورہ ہو گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر سے دوطرفہ تعلقات کے علاوہ علاقائی اُمور پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
’’بنیادی طور پر اس طرح کے دورے کا محور دوطرفہ اُمور (پر بات چیت) ہی ہوتا ہے۔ لیکن عموماً ہم علاقائی اور عالمی معاملات پر بھی بات چیت کرتے ہیں‘‘
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے بعد جواد ظریف کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔
پاکستان نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کو خوش آئند پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر عائد عالمی تعزیرات کے باعث اسلام آباد اور تہران کے درمیان کئی منصوبے متاثر ہوئے جن میں گیس درآمد کا پاکستان ایران پائپ لائن منصوبہ بھی شامل ہے۔
تاہم اب اس اُمید کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ معاہدے پر عمل درآمد کے بعد جیسے ہی تہران پر سے پابندیاں اٹھا لی جائیں گی، پاکستان ایران سے طے شدہ معاہدوں پر تیزی سے عمل درآمد شروع کر دے گا۔
پاکستان توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ایران سے گیس درآمد کے منصوبے کو اہم تصور کرتا ہے۔
پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت ایران کے جنوب میں پارس گیس فیلڈ کے ذخائر سے پاکستان کو قدرتی گیس برآمد کی جائے گی۔
پاکستان کی طرف سے گیس درآمد کے اس منصوبے پر ماضی میں کام اس لیے بھی تیزی سے آگے نہیں بڑھ سکا کیوں کہ یہ خدشہ تھا کہ ایران سے گیس درآمد کرنے کے باعث پاکستان بھی اُن بین الاقوامی تعزیرات کی زد میں آ سکتا ہے جو بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ نے تہران کے تیل اور گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری پر عائد کر رکھی ہیں۔
دریں اثناء پاکستان کی وزارت پانی و بجلی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جلد ایک اعلیٰ سطحی وفد تہران کا دورہ کرے گا جس میں ایران سے بجلی کی درآمد کے مجوزہ منصوبے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
واضح رہے کہ یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی طرف سے کارروائیوں کے آغاز کے بعد اپریل میں بھی جواد ظریف نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کا دورۂ پاکستان وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یمن کے تنازع کے حل کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی تھا۔