سیٹلائیٹ چینلز کی نشریات کی بندش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عراقی حکومت بغداد میں پھیلے انتشار کو روکنے کی کوششوں میں ہے۔
عراقی عہدیداروں نے الجزیزہ سمیت دس سیٹلائیٹ ٹیلی ویژن نیٹ ورکس کی نشریات پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے لائسنس منسوخ کر دئیے ہیں۔ عراقی حکومت کی جانب سے ان ٹی وی چینلز پر عراق میں فرقہ ورانہ فسادات کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ اعلان اتوار کے روز سامنے آیا اور یہ پابندی فوری طور پر نافذالعمل کر دی گئی۔ سیٹلائیٹ چینلز کی نشریات کی بندش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عراقی حکومت بغداد میں پھیلے انتشار کو روکنے کی کوششوں میں ہے۔ بغداد میں گذشتہ ایک ہفتے سے سنی احتجاجی کیمپ میں پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم ایک سو ستر افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
نشریات کی معطلی سے متعلق الجزیرہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان پابندیوں پر ’حیرت زدہ‘ ہے کیونکہ الجزیزہ ہر خبر کے تمام پہلو سامنے لاتا ہے۔
نیوز چینلز کی محض نشریات کو ہی پابندی کا سامنا نہیں بلکہ ان نیوز چینلز کو اپنے رپورٹرز عراق میں تعینات کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ بصورت ِ دیگر اگر متعلقہ نیوز چینل کا رپورٹر عراق میں رپورٹنگ کرتے ہوئے پایا گیا تو اسے سیکورٹی فورسز کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
گذشتہ برس بھی عراق میں وائس آف امریکہ اور بی بی سی سمیت چالیس سے زائد میڈیا اداروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
یہ اعلان اتوار کے روز سامنے آیا اور یہ پابندی فوری طور پر نافذالعمل کر دی گئی۔ سیٹلائیٹ چینلز کی نشریات کی بندش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب عراقی حکومت بغداد میں پھیلے انتشار کو روکنے کی کوششوں میں ہے۔ بغداد میں گذشتہ ایک ہفتے سے سنی احتجاجی کیمپ میں پرتشدد کارروائیاں جاری ہیں، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم ایک سو ستر افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
نشریات کی معطلی سے متعلق الجزیرہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ان پابندیوں پر ’حیرت زدہ‘ ہے کیونکہ الجزیزہ ہر خبر کے تمام پہلو سامنے لاتا ہے۔
نیوز چینلز کی محض نشریات کو ہی پابندی کا سامنا نہیں بلکہ ان نیوز چینلز کو اپنے رپورٹرز عراق میں تعینات کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ بصورت ِ دیگر اگر متعلقہ نیوز چینل کا رپورٹر عراق میں رپورٹنگ کرتے ہوئے پایا گیا تو اسے سیکورٹی فورسز کی جانب سے قانونی کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
گذشتہ برس بھی عراق میں وائس آف امریکہ اور بی بی سی سمیت چالیس سے زائد میڈیا اداروں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔