ہلاک ہونے والوں میں ایک سابق معاون صوبائی گورنر اور اُن کے دو بیٹے سمیت، ایک سابق صوبائی اہل کار شامل ہیں
واشنگٹن —
عراق کے نسلی طور پر متنازع شمالی شہر میں ہونے والے دو خود کش بم حملوں کے نتیجے میں ترک نسل سے تعلق رکھنے والی اقلیت کے کم از کم آٹھ افراد ہلاک، جب کہ درجنوں زخمی ہوئے۔
منگل کو ہونے والا یہ مہلک ترین حملہ ایک خیمے پر ہوا، جہاں احتجاج کرنے والے لوگ اکٹھے تھے۔ یہ حملہ نسلی طور پر ملے جلے تُز خورماتو نامی قصبے میں ہوا۔
ترک نسل کے یہ مظاہرین اپنے اوپر ہونے والےحملوں کے ایک سلسلے کے تناظر میں، اپنی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے، سکیورٹی کے بہتر اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک سابق معاون صوبائی گورنر اور اُن کے دو بیٹے سمیت، ایک سابق صوبائی اہل کار شامل ہیں۔
ملک کے دیگر مقامات پر، شیعہ زائرین کو کربلا کے متبرک شہر لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا گیا، جس واقع میں تین افراد ہلاک ہوئے۔
منگل کو ہونے والا یہ مہلک ترین حملہ ایک خیمے پر ہوا، جہاں احتجاج کرنے والے لوگ اکٹھے تھے۔ یہ حملہ نسلی طور پر ملے جلے تُز خورماتو نامی قصبے میں ہوا۔
ترک نسل کے یہ مظاہرین اپنے اوپر ہونے والےحملوں کے ایک سلسلے کے تناظر میں، اپنی برادری کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے، سکیورٹی کے بہتر اقدامات کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک سابق معاون صوبائی گورنر اور اُن کے دو بیٹے سمیت، ایک سابق صوبائی اہل کار شامل ہیں۔
ملک کے دیگر مقامات پر، شیعہ زائرین کو کربلا کے متبرک شہر لے جانے والی ایک بس کو نشانہ بنایا گیا، جس واقع میں تین افراد ہلاک ہوئے۔