امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز عراقی کردستان کے صدر، مسعود بارزانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے گذشتہ ہفتے داعش کے شدت پسندوں کے ہاتھوں تین کرد لڑاکوں کے سر قلم کرنے کے واقع پر تعزیت کا اظہار کیا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ دونوں نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ ’ایسے انسانیت سوز، بربریت کے اقدام داعش کی اصلیت ظاہر کرتے ہیں، جب کہ ہم اس عزم میں یک خیال ہیں کہ دولت اسلامیہ کو شکست دے کر رہیں گے‘۔
بارزانی نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ اِن ہلاکتوں کا بدلہ لیں گے۔ ایک آن لائن بیان میں، اُنھوں نے تحریر کیا کہ ’وہ لوگ جو پیشمرگہ (کرد جنگجوؤں) کو اِس طرح سے ابھی، اس سے قبل یا مستقبل میں شہید کریں گے، وہ یہ بات سن لیں کہ پیش مرگہ کا دلیرانہ ہاتھ اُن کی گریبان تک پہنچ کر رہے گا۔‘
داعش نے جمعے کو انٹرنیٹ پر ایک وڈیو پوسٹ کیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ لوگ کردوں کی طرف سے راکٹ فائر کیے جانے کے واقع میں زخمی ہوئے۔ پھر اِس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ تین کرد جنگجوؤں کے یکے بعد دیگرے سر قلم کیے جا رہے ہیں۔
کالے کپڑوں میں ملبوس ایک شدت پسند نے بارزانی سے بات کرکے اُنھیں دھمکی دی کہ اگر فضائی کارروائی بند نہ ہوئی، تو اس طرح مزید لوگوں کو قتل کیا جائے گا۔
ہمسایہ شام میں، انسانی حقوق سے وابستہ مبصرین نے الزام لگایا ہے کہ داعش نے دو کردوں پر حملہ کیا جو سال نو منا رہے تھے۔ اس حملے میں 45 افراد ہلاک ہوئے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شہر، حساخ میں کردوں کے خلاف ایک خودکش حملہ اور کار میں نصب بم دھماکہ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، بان کی مون نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے، اسے ایک ’قبیح حرکت‘ قرار دیا ہے۔