عراق: بغداد اور کرکک میں دھماکے، 25 افراد ہلاک

فائل

حکام کا کہنا ہے کہ 2011 ءمیں امرکی فوج کے عراق سے انخلا کے بعد، ملک میں فرقہ وارانہ شدت پسندی کو ہوا ملی ہے
عراق کے دارالحکومت کےشیعہ آبادی والے علاقے میں جمعرات کو کار میں نصب بم پھٹنے سے 12 افراد ہلاک ہوئے۔

دوسری جانب، کرکک کے شمالی علاقے کی شیعہ مسلک کی ایک مسجد پر ہونے والے خود کش دھماکے میں 13 نمازی ہلاک ہوئے۔

بدھ کے روز بغداد اور دیگر شہروں میں بم دھماکوں کے ایک سلسلے میں 33 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

وزیر اعظم نوری المالکی نے الزام لگایا ہے کہ گذشتہ ماہ سکیورٹی اہل کاروں کی طرف سے کرکک کے قریب سنی مسلک کے ایک احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولنے کے بعد، ’ملک بھر میں فرقہ وارانہ شدت پسندی ناسور کی طرح پھیل چکی ہے، جو اِن بڑھتی ہوئی اموات کا سبب ہے‘۔

حکام کا کہنا ہے کہ 2011 ءمیں امرکی فوج کے عراق سے انخلا کے بعد ملک میں فرقہ وارانہ شدت پسندی کو ہوا ملی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کرکک میں دھماکہ اُس وقت ہوا جب بدھ کے روز ہونے والے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کا سوگ منانے کے لیے لوگ مسجد میں جمع تھے۔

بغداد میں ہونے والے تازہ ترین دھماکوں کا ہدف دارالحکومت کے مصروف بازار تھے، جن اضلاع میں شیعہ اکثریت والی آبادی رہتی ہے۔

اقوام متحدہ نے جون 2008 ء کے بعد اپریل 2013 ء کو عراق کا مہلک ترین مہینہ قرار دیا، جس میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔