عراق: تشدد کے واقعات، تقریباً 30 افراد ہلاک

بصرہ

حالیہ دِنوں میں، عراق کی شیعہ آبادی اور اقلیتی سنیوں کے درمیان ہونے والی پُر تشدد کارروائیوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہو چکے ہیں
عراقی پولیس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز خاص طور پر ملک کی شیعہ آبادی والے علاقوں پر ہونے والے بم حملوں کے ایک سلسلے میں کم از کم 28 افراد ہلاک ہوئے۔

اِن میں سے مہلک ترین حملے اتوار کی رات گئے وسطی اور جنوبی عراق میں ہوئے، جِن میں ملک کےجنوبی علاقے بصرہ کا تیل کا مرکز شامل ہے، جہاں ایک کار بم حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 15زخمی ہوئے۔

دیگر حملے کوت، نصیریہ اور شیعہ متبرک شہر، کربلہ میں کیے گئے۔

یہ دھماکے افطار سےکچھ ہی لمحے قبل ہوئے، جب رمضان کے متبرک مہینے میں مسلمان روزہ کھولتے ہیں۔

فوری طور پر اِن حملوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

لیکن، تجزیہ کار بتاتے ہیں کہ شیعہ قیادت والی عراقی حکومت کے خلاف برہم سنی باغی اِس سرکشی کی قیادت کرتے ہیں۔


حالیہ دِنوں میں، عراق کی شیعہ آبادی اور اقلیتی سنیوں کے درمیان ہونے والی پُر تشدد کارروائیوں میں کم از کم 90 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عراقی سنیوں کو یہ شکایت ہے کہ شیعہ قیادت والی حکومت اُن کی ضروریات کو نظرانداز کرتی ہے اور اُنھیں سیاسی طور پر غیر اہم قرار دینے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔