داعش عراق میں یزیدیوں کی نسل کشی میں ملوث: رپورٹ

فائل

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جرائم جون سے اگست 2014ء کے دوران نینواہ کے صوبے میں عیسائیوں، یزیدیوں، ترکمان، شبک، صبائین مندائین اور کاکائی قبیلوں کے لوگوں کے ساتھ روا رکھے گئے ہیں۔

شمالی عراق میں داعش کےشدت پسند یزیدیوں کے خلاف نسل کشی میں ملوث رہے ہیں، اور انسانیت سوز جرائم اور اقلیتیوں کے خلاف جنگی جرائم کرتے رہے ہیں۔ یہ بات امریکی ہولوکاسٹ کے یادگار عجائب گھر نے جمعرات کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ جرائم جون سے اگست 2014ء کے دوران نینواہ کے صوبے میں عیسائیوں، یزیدیوں، ترکمان، شبک، صبائین مندائین اور کاکائی قبیلوں کے لوگوں کے ساتھ روا رکھے گئے ہیں۔ یہ رپورٹ نسل کشی سے بچاؤ سے متعلق عجائب گھر کے ’سائمن سوت سینٹر‘ نے جاری کی ہے۔

اِس مدت کے دوران، بے دخل ہونے والے عراقیوں نے ذاتی انٹرویوز میں بے دخلی، زبردستی مذہب کی تبدیلی، جسمانی تشدد، اذیت، اغوا اور قتل کے دل دہلانے والے واقعات بیان کیے ہیں۔
عجائب گھر کے سربراہ، ٹوم برنسٹائین کے الفاظ میں، ’خودساختہ داعش وسیع پیمانے پر، باقاعدہ طریقہ کار اپناتے ہوئے اور کھلے عام عراق میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف نسل کشی اور انسانیت سوز جرائم سرزد کر رہا ہے، جن کی بنیاد مذہبی عقائد ہیں‘۔

اُن کے بقول، ’یہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے، نہ صرف یہ کہ ان جرائم کو برداشت نہ کیا جائے، بلکہ ان سے بچنے کا اہتمام کیا جائے‘۔

زیادہ تر یزیدی آبادی، جن کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے، وہ عراقی کردستان میں خیموں میں مقیم ہیں۔

سرگرم کارکنوں نے کہا ہے کہ سنہ 2014 کی موسم گرما میں شدت پسندوں نے تقریباً 5000 یزیدی مرد اور خواتین کو پکڑ لیا تھا، جن میں سے 2000 کے قریب افراد بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے یا داعش کی خودساختہ خلافت کے دائرے سے نکال دیے گئے۔ باقی ماندہ لوگ قید کی صعوبتیں کاٹ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ داعش یزیدی عوام کے خلاف نسل کشی کی درپے ہے یا اس میں ملوث ہے۔ دولت اسلامیہ کا یہ اعلانیہ ارادہ ہے کہ شیعہ شبک اور شیعہ ترکمانوں کے خلاف تشدد برتا جائے، پھر ان سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا جائے کہ اِن گروپوں کے خلاف نسل کشی کی جارہی ہے۔


اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ جرائم داعش نے مارچ میں کیے ہیں، جن کا مقصد یزیدی برادری کو ختم کرنا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ اس معاملے پر بین الاقوامی عدالت برائے جرائم میں مقدمہ چلایا جائے۔

داعش کے شدت پسندوں نے عراق اور شام میں وسیع علاقے پر قبضہ جما لیا ہے۔

دونوں ملک ہیگ میں قائم عدالت کے رکن نہیں ہیں، اس لیے استغاثہ تفتیش کا کام بجا نہیں لاسکتی، ماسوائے اس بات کے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل ایسی قرارداد منظور کرے۔

امریکی قیادت والا اتحاد ایک برس سے زیادہ عرصے سے شام اور عراق میں داعش کے اہداف پر بمباری کرتا رہا ہے۔