پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو پاکستان کے تعاون کے لیے ایک ارب ڈالر کی فراہمی کی تصدیق کر دی ہے۔
اسحاق ڈار نے جمعے کو ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مرکزی بینک کے حکام اب رقم کے حصول کے لیے اماراتی حکام کے ساتھ ضروری دستاویزی کارروائی میں مصروف ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے پیکج پر جلد اسٹاف لیول معاہدے طے پانے کے لیے پرامید ہیں۔
وزیرِ مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے وائس آف امریکہ کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایاتھا کہ آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی بحالی کو بیرونی فنانسنگ کی دستیابی سے مشروط کیا تھا اور دوست ممالک سے یقین دہانی کے بعد پاکستان اسٹاف لیول معاہدے کے بہت قریب ہے۔
اس ضمن میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو دوسری مرتبہ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ورچوئل اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان نے تمام شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنا دیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف سے اپنے 23ویں پروگرام کے نویں جائزے کی قسط کے لیے مذاکرات کر رہا ہے۔ لیکن اب تک ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔
'پاکستان ابھی ڈیفالٹ کی سطح پر نہیں پہنچا'
اس سے قبل جمعرات کو آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ فنڈ اسٹاف پاکستان کی فنانسنگ گیپ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں سے تصدیق حاصل کر رہا ہے۔
پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھی ڈیفالٹ کی سطح پر نہیں پہنچا اور امید ہے کہ وہ اس سطح پر نہیں پہنچے گا۔ لیکن ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے کے لیے ایک پائیدار پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔
کرسٹالینا جارجیوا نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف کی مالی اعانت سے چلنے والا اپنا جاری پروگرام مکمل کر لے گا۔