شام: داعش کا یرموک کیمپ پر قبضہ

فائل

’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ داعش اور النصرہ محاذ، اور شام میں القاعدہ کی شاخ یرموک کی پناہ گزیں کیمپ کے 90 فی صد رقبے پر قبضہ جما چکے ہیں

نگرانی پر مامور ایک گروپ نے کہا ہے کہ مذہبی شدت پسند دارالحکومت دمشق کے قرب و جوار میں قائم فلسطینی مہاجر کیمپ کے زیادہ تر حصے پر تسلط حاصل کر چکے ہیں۔

’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ داعش اور النصرہ محاذ، اور شام میں القاعدہ کی شاخ یرموک کی پناہ گزیں کیمپ کے 90 فی صد رقبے پر قبضہ جما چکے ہیں، جس سے قبل اُنھوں نے مشترکہ طور پر دولت اسلامیہ کے دیگر شدت پسندوں سے لڑائی کی، جس میں شامی اور فلسطینی میلشیا بھی شامل تھی جو حکومتِ شام کے خلاف ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق، زمینی جھڑپوں کے علاوہ، شامی افواج نے فضائی کارروائی کی، جہاں تقریباً 18000 سویلنز، جن میں متعدد بچے بھی شامل ہیں، پھنسے ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کیمپ میں محصورین محفوظ علاقوں کی جانب جانے کے کوشاں ہیں۔

چند روز قبل، داعش کے جنگجوؤں نے یرموک کیمپ پر حملہ کیا تھا۔

روایتی طور پر اس کیمپ کا کنٹرول شام میں سرگرم فلسطینی دھڑوں کا ذمہ رہا ہے۔
لگ بھگ دو برس سے، یرموک سرکاری کنٹرول میں رہا ہے، اور اس مدت کے دوران سرکاری افواج اور شدت پسندوں کے مابین کئی بار شدید ترین اور مہلک لڑائی ہو چکی ہے۔

سنہ 2012 میں جب اس کیمپ میں لڑائی بھڑک اٹھی، یرموک کے ہزاروں مکین لبنان اور اردن کے جانب بھاگ نکلے تھے۔

اِس وقت، یرموک کو خوراک اور بنیادی انسانی ضروریات کی انتہائی قلت درپیش ہے۔