تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان جمعرات کو پانچ گھنٹے تک مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ طے پاگیا ہے
تحریک منہاج القرآن کی جانب سے اسلام آباد میں چار دن سے جاری دھرنا حکومت کے ساتھ پرامن معاہدہ طے پانے کے ساتھ ہی ختم ہوگیا ہے۔ دھرنے کے خاتمے کا اعلان جمعرات کی رات تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کیا ۔
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان جمعرات کو پانچ گھنٹے تک مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ طے پاگیا ہے۔ اسے ”اسلام آباد اعلامیے“ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔ معاہدہ پانچ گھنٹے کے طویل مذاکراتی عمل کے بعد طے پایا۔ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے ۔
اسلام آباد اعلامیے کے اہم نکات:
۔ قومی اسمبلی 16 مارچ 2013 سے پہلے تحلیل کردی جائے گی تاکہ انتخابات 90 دنوں میں مکمل ہوسکیں۔ انتخابی امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت چھان بین کی جائے گی اور اہل امیدوار کو ہی انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ امیدوار کو مکمل چھان بین تک انتخابی مہم شروع کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
۔حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں بشمول پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مکمل اتفاق رائے سے نگراں سیٹ اپ میں وزارت عظمیٰ کے لئے 2 ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے لئے آئینی پیچیدگیوں کے باعث دوبارہ اجلاس ہوگاجبکہ آئندہ انتخابات میں آئین کے آرٹیکل 62،63 اور 218 پر عمل ہوگا۔
۔سن 1976 کے بل کی شق77 سے 82 تک پرمکمل عمل کیا جائے گا جس کے تحت ناجائز اثر ورسوخ کو انتخابات سے نکالا جاسکے گا اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
۔ لانگ مارچ کے شرکا اور انتظامیہ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
جمعرات کی دوپہر ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو مذاکرات کے لئے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی جس کے بعد مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاررق ستار نے طاہرالقادری سے ملاقات طے کی ۔
اس دوران حکومت نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ کی نگرانی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دی جس کے ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کئے تاہم اس ٹیم کو مزید کئی اہم افراد کی معاونت بھی شامل تھی ۔
حکومتی ٹیم میں چوہدری شجاعت حسین، ڈاکٹر فاروق ستار، افراسیاب خٹک، مخدو م امین فہیم، بابر غوری، خورشید شاہ، عباس آفریدی، فاروق نائیک، قمر زمان کائرہ اور مشاہد حسین سید شامل تھے۔ مذاکرات اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے مقام پر ڈاکٹر طاہر القادری کے کنٹینر میں ہوئے۔
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری اور حکومت کے درمیان جمعرات کو پانچ گھنٹے تک مذاکرات ہوئے جس کے بعد دونوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ طے پاگیا ہے۔ اسے ”اسلام آباد اعلامیے“ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔ معاہدہ پانچ گھنٹے کے طویل مذاکراتی عمل کے بعد طے پایا۔ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اس معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری نے بھی اس کی منظوری دے دی ہے ۔
اسلام آباد اعلامیے کے اہم نکات:
۔ قومی اسمبلی 16 مارچ 2013 سے پہلے تحلیل کردی جائے گی تاکہ انتخابات 90 دنوں میں مکمل ہوسکیں۔ انتخابی امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت چھان بین کی جائے گی اور اہل امیدوار کو ہی انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔ امیدوار کو مکمل چھان بین تک انتخابی مہم شروع کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
۔حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں بشمول پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ مکمل اتفاق رائے سے نگراں سیٹ اپ میں وزارت عظمیٰ کے لئے 2 ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔
۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے لئے آئینی پیچیدگیوں کے باعث دوبارہ اجلاس ہوگاجبکہ آئندہ انتخابات میں آئین کے آرٹیکل 62،63 اور 218 پر عمل ہوگا۔
۔سن 1976 کے بل کی شق77 سے 82 تک پرمکمل عمل کیا جائے گا جس کے تحت ناجائز اثر ورسوخ کو انتخابات سے نکالا جاسکے گا اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
۔ لانگ مارچ کے شرکا اور انتظامیہ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
جمعرات کی دوپہر ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو مذاکرات کے لئے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی تھی جس کے بعد مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاررق ستار نے طاہرالقادری سے ملاقات طے کی ۔
اس دوران حکومت نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ کی نگرانی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دی جس کے ڈاکٹر طاہر القادری سے مذاکرات کئے تاہم اس ٹیم کو مزید کئی اہم افراد کی معاونت بھی شامل تھی ۔
حکومتی ٹیم میں چوہدری شجاعت حسین، ڈاکٹر فاروق ستار، افراسیاب خٹک، مخدو م امین فہیم، بابر غوری، خورشید شاہ، عباس آفریدی، فاروق نائیک، قمر زمان کائرہ اور مشاہد حسین سید شامل تھے۔ مذاکرات اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کے مقام پر ڈاکٹر طاہر القادری کے کنٹینر میں ہوئے۔