اسرائیل کے وزیر اعظم نتن یاہو اور حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما نے حماس کے خلاف جاری جنگ کی نگرانی کے لیے بدھ کو ایک نئی کابینہ تشکیل دی ہے۔
اسی اثنا میں اسرائیل نے حماس کے خلاف جنگ میں نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے غزہ کے شہریوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ عمارتوں کی بجائے پورے کے پورے محلے خالی کردیں تاکہ وہ عسکریت پسندوں کےخلاف اپنی کارروائیاں کرسکے۔
خبر رساں ادارے"ایسو سی ایٹڈ پریس" کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بمباری کسی زمیںی کارروائی کی تیاری کے لیے کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں اسرائیل کے سابق ڈپٹی نیشنل سیکیو رٹی مشیر چک فریلیچ نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ اس جنگ کو اس سے پہلے کی لڑائی سے مختلف طریقے سے ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حالات میں بنیادی تبدیلی لانے کے لیے جو کچھ کرنے کی ضرورت ہو گی، وہ کرنا پڑے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف حماس کے کارکنوں نے کہا ہے کہ انہوں نے تمام ممکنہ حالات کے لیے منصوبہ بندی کر لی ہے جس میں اسرائیل کو جنگ میں شدت لانے کی سزا دینا بھی شامل ہیں۔
حماس کے حملے میں ہلاک اور لاپتہ ہونے والے امریکی
بدھ کو ہی وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں اس کی تصدیق کی گئی کہ اب تک 22 امریکی حماس کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں، اور 17 لاپتہ ہیں۔
امریکہ کی نیشنل سیکیوریٹی کونسل کےترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ رپورٹس تباہ کن ہیں۔ ہم ایسے پورے خاندانوں، بے گناہ افراد کے بارے میں سن رہے ہیں جو اپنے گھروں کے اندر مارے گئے۔
انہوں نے کہا ہم جانتے ہیں کہ اب تک 22 امریکی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 17 لاپتہ ہیں۔ہمیں علم ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھنے کا امکان ہو سکتاہے۔
فلسطینیوں کی مایوسی میں اضافہ
اے پی نے رپورٹ دی ہے کہ فلسطینیوں میں مایوسی پھیل رہی ہے اور بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ غزہ میں 16 سال سے جاری ناکہ بندی، اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر میں اضافہ، اور اسرائیل کے مسلسل جاری قبضے کی صورت حال میں ان کے پاس کھونے کے لیے اب کچھ اور باقی نہیں ہے۔
حماس کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے میں غزہ شہر کا پورے کا پورا "الکرما" نامی علاقہ تباہ ہو گیا ہے اور بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہو گئے ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ طبی ٹیموں کے لیے علاقے میں جانا ممکن نہیں رہا کیونکہ اس طرف جانے والی تمام سٹرکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ریسکیو اہل کاروں نے کہا ہے کہ دوسرے علاقوں تک پہنچنے کے لیے بھی بہت کوشش کرنا پڑ رہی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
جنگ میں اب تک دونوں اطراف کے دو ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر زمینی حملے سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق حماس کے جنگجو ؤں نے 150 کے قریب افراد کواسرائیل سے اغوا کیا تھا اور اس نے اسرائیلی فوجیوں، بچوں اور بالغ لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
جنگجوؤں نے بدھ کے روز اسرائیل کے جنوبی قصبے ایشکلون پر راکٹوں سے حملے جاری رکھے۔
اسرائیلی اور فلسطینی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ حماس کے حملوں میں 155 فوجیوں سمیت 1200 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ 1973 کی اسرائیل اور مصر اور شام کے درمیان ہونے والی جنگ کے بعد کسی تنازع میں یہ اسرائیلی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اہل کاروں کے مطابق اب تک 1055 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
اسرائیل کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حماس کے سینکڑوں جنگجو شامل ہیں۔اس کے علاوہ دونوں جانب کے ہزاروں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ملک کی سرزمین پر حماس کےپندرہ سو جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔
لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا جنگجوؤں کی ہلاکتیں فلسطینیوں کی طرف سے بتائی گئی ہلاکتوں میں شامل ہیں یا نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
مغربی کنارے میں پتھراؤ کرنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیاں جھڑپوں میں 15 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں۔
لڑائی اب یروشلم تک پہنچ گئی ہے جہاں اسرائیل پولیس کے بقول انہوں نے پتھراؤ کرنے والے دو فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔
غزہ میں جنگ کے دوران ڈھائی لاکھ لوگ اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات کی تلاش میں نکل گئے ہیں۔اس سے قبل سن 2014 میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کے بعد چار لاکھ لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے زیر اہتمام اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پانی کی فراہمی اور نکاس آب کی تنصیبات کو نقصان پہنچنے سے چارلاکھ لوگ ان سہولیات سے محروم ہوگئے ہیں۔
اسرائیل کی نئی جنگی کابینہ تشکیل
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور حزب اختلاف کے ایک اہم رہنما نے حماس کے خلاف جاری جنگ کی نگرانی کے لیے بدھ کو ایک نئی کابینہ تشکیل دی۔ جنگی کابینہ میں نتن یاہو، حزب اختلاف کے سینئر رہنما اور سابقہ وزیر دفاع بینی گینٹز اور موجودہ وزیر دفاع یوآو گیلنٹ شامل ہیں۔
اس کا بینہ کا کام صرف جنگ کی نگرانی کرنا ہے ۔ جب کہ اے پی کےمطابق، ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وزیر اعظم نتن یاہو، کی بائیں بازو کی جماعتوں اور انتہائی قدامت پسند پارٹیوں پر مشتمل کابینہ کے باقی ارکان جنگ کے علاوہ دوسرے امور سے نمٹنے کے لیے کام کرتی رہے گی۔
ایسا کئی سالوں کی منقسم سیاست کے بعد ہوا ہےکہ جنگی کابینہ کی صورت میں اسرائیلی سیاست دانوں نے اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔
SEE ALSO: غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی ردعمل ، قتل عام کے مترادف ہے : صدر ایردوانخبر رساں ادارے " ایسو سی ایٹڈ پریس" نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کے حماس کے کنٹرول والی غزہ کی پٹی پر بمباری سے پورے کے پورے محلے تباہ ہو گئے ہیں اور فلسطینی اپنے لیے پناہ کے ٹھکانے ڈھونڈنے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی تنگ پٹی کی مکمل طور پرناکہ بند ی کر دی ہے اور اسرائیلی بمباری سے علاقے کے واحد پاور پلانٹ کے لیے ایندھن ختم ہو گیا ہے۔
اسرائیل کی حکومت کو حماس کے سرحد پار کرنے، سینکڑوں اسرائیلی شہریوں کو ان کے گھروں میں گھس کر مارنے اور موسیقی کی ایک تقریب کے مقام کے باہر گلیوں میں نشانہ بنانے کے بعد سے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
SEE ALSO: غزہ میں تنازع پر آذربائیجان کا اسرائیل کی حمایت کا اظہاراسرائیل کے حزب اختلاف کے رہنما یائیر لیپیڈ کو بھی کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی تھی لیکن انہوں نے فوری طور پر اس کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
ا س خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے اے پی سے لی گئی ہیں۔