اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ عارضی جنگ بندی پر جمعے کی صبح سے عمل درآمد شروع ہو گیا ہے جس کے بعد رفح کراسنگ سے امدادی ٹرک جنوبی غزہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
عارضی جنگ بندی کے دوران یرغمالوں اور قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عارضی جنگ بندی کے بعد شمالی غزہ سے اسرائیلی ٹینک بھی پیچھے ہٹتے دیکھے گئے ہیں جب کہ سیز فائر کے آغاز کے بعد فضائی بمباری، راکٹ حملے اور دوبدو لڑائی کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں بڑی تعداد میں لوگ پناہ گاہوں اور گھروں سے باہر نکلے جس کی وجہ سے سڑکوں پر رش ہے۔
قطر، امریکہ اور مصر کی کوششوں کے بعد فریقین کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر جمعرات کی صبح سے عمل درآمد ہونا تھا تاہم اسرائیل کی قومی سلامتی کے مشیر ساخی اینگبی نے معاہدے پر عمل آمد میں ایک دن کی تاخیر کا اعلان کیا تھا اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی تھی۔
تنازع میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان قیدیوں اور یرغمالیوں کی فہرستوں کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔
قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق حماس کے قبضے میں موجود 13 خواتین اور بچوں کو پہلے مرحلے میں جمعے کی دوپہر چھوڑا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے بدلے اسرائیل اپنی قید میں موجود کتنے فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔
SEE ALSO: پچاس یرغمالوں کی رہائی کے معاہدہ میں صدر بائیڈن ذاتی طور پر شریک تھے:جان کربیخبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ہر یرغمالی کے بدلے تین فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
معاہدے کے تحت چار روزہ جنگ بندی کے دوران حماس 50 یرغمالیوں کو جب کہ اسرائیل 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ رہائی پانے والوں میں خواتین اور 19 برس سے کم عمر بچے شامل ہوں گے۔
ترجمان قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق غزہ میں جلد امداد پہنچنا بھی شروع ہو گی اور امید ہے کہ یہ معاہدہ تشدد کے خاتمے کا باعث بنے گا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ میں فوجی اہلکار جنگ بندی لائن کے اندر موجود رہیں گے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کی پوزیشن کی وضاحت نہیں کی۔
حماس نے بھی کہا ہے کہ جنگ بندی کے دوران کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ تمام محاذوں پر اسرائیلی فورسز کے ساتھ عارضی جنگ بندی رہے گی۔
عارضی جنگ بندی کے لیے معاونت کرنے والے ملک مصر کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ سے جنگ بندی کے دوران غزہ میں یومیہ ایک لاکھ 30 ہزار لیٹر ڈیزل اور گیس کے چار ٹرکس پہنچیں گے اور اس کے علاوہ امدادی سامان کے 200 ٹرک بھی روزانہ غزہ روانہ ہوں گے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعرات کی شام وسطی غزہ کے نصیرت کیمپ میں رہائشی عمارت پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری ساتویں ہفتے میں داخل ہو گئی ہے اور اس کے نتیجے میں اب تک 13 ہزار 300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر غیر متوقع حملہ کر کے اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے اعلانِ جنگ کرتے ہوئے غزہ پر کارروائی کا فیصلہ کیا اور اس کے لیے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے جنگی کابینہ بھی تشکیل دی تھی۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز ' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔)