ترک بحری بیڑے پر چھاپہ، کارروائی کا جواز نہیں: آئی سی سی

فائل

وکیل استغاثہ، فتو بنسودہ نے مؤقف اختیار کیا کہ باوجود اس بات کے کہ بظاہر جنگی جرائم سرزد ہونے سے متعلق الزام میں ’کافی وزن لگتا ہے‘، لیکن اس کا کوئی شدید جواز باقی نہیں رہا، جس بنیاد پر آئی سی سی کوئی مزید کارروائی کرے

بین الاقوامی جرائم سے متعلق عالمی عدالت نے جمعرات کو اعلان کیا کہ اسرائیل کی طرف سے سنہ 2010 میں غزہ جانے والے ترکی کے ایک چھوٹے بحری بیڑے پر چھاپہ مارے جانے کے معاملے پر، اسرائیل کے خلاف مقدمے کی باقاعدہ کارروائی نہیں چلائی جائے گی؛ باوجود یہ کہ پیش کیے گئے شواہد میں جنگی جرائم کا الزام لگایا گیا تھا۔

اس واقع میں، نو سرگرم کارکن ہلاک ہوئے تھے۔

وکیل استغاثہ، فتو بنسودہ نے مؤقف اختیار کیا کہ باوجود اس بات کے کہ بظاہر جنگی جرائم سرزد ہونے سے متعلق الزام میں ’کافی وزن لگتا ہے‘، لیکن اس کا کوئی شدید جواز باقی نہیں رہا، جس بنیاد پر آئی سی سی کوئی مزید کارروائی کرے۔

اس فیصلے کو، اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے ’مثبت‘ قرار دیا۔ تاہم، اس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خیال میں، اس معاملے کو اٹھانے کے سیاسی محرکات تھے، جب کہ یہ قانونی طور پر بے بنیاد تھا، اور اُسے دکھ ہے کہ عدالت کا وقت اور وسائل ضائع کیے گئے۔

فلسطینی نواز سرگرم کارکن بحری بیڑے، ’ماوی مارمارا‘ میں سوار تھے۔

وہ اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی بحری ناکہ بندی ختم کرانا چاہتے تھے۔

اسرائیلی افواج نے اس بحری بیڑے کو اپنے گھیرے میں لے لیا تھا، جس واقع میں آٹھ ترک ہلاک ہوئے، جن میں سے ایک ترک نژاد امریکی تھا۔