اسرائیل نے روسی وزیر خارجہ کی جانب سے بقول اس کے 'نازی ازم اور یہودیوں کے خلاف دشمنی' پر مبنی بیان پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، اسے ''ناقابل معافی'' قرار دیا ہے۔ بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایڈولف ہٹلر یہودی تھے۔
اسرائیل نے روسی سفیر کو طلب کیا اور ان سے کہا کہ بیان میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'ہولوکاسٹ' میں یہودیوں نے اپنوں کوقتل کیا۔
روس اور اسرائیل کے تعلقات ایسے میں تیزی سے تنزلی کے شکار ہوئے ہیں، جب کہ روس اور یوکرین کی لڑائی میں اسرائیل نے غیر جانبدار رویہ اپنایا ہواہے۔ روس مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی سیکیورٹی کی ضروریات کی نگرانی کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
اٹلی کے ایک نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے، جب ان سے روس کے اس دعوے سے متعلق پوچھا گیا کہ یوکرین پر اس لیے حملہ کیا گیا تاکہ اسے نازیوں کے چنگل سے بچایا جاسکے، اس کا دفاع کرتے ہوئے، سرگئی لاوروف نے کہا کہ ملک کی کئی ایک شخصیات یہودی ہیں، جن میں یوکرین کا صدر بھی شامل ہے، لیکن کوئی بعید نہیں کہ اب بھی ملک میں کچھ نازی عناصر موجود ہوں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈولف ہٹلر بھی یہودی نسل سے تھا۔ انھوں نے روسی زبان میں انٹرویو دیا جس کا ترجمہ اطالوی زبان میں کیا گیا۔
اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپڈ کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ ایک بیان میں لیپڈ نے کہا کہ لاوروف کا بیان ''ناقابل معافی ، اہانت آمیز اور بدترین تاریخی غلطی'' ہے۔ تجزیہ کار اس بیان کو یوکرین کی لڑائی کے آغاز سے اب تک کا شدید ترین مذمتی بیان قرار دے رہے ہیں۔
اسرائیل کے ہولوکاسٹ میموریل کے سربراہ، ید یاشم نے روسی وزیر خارجہ کے بیان کو ''مضحکہ خیز، فریب میں ڈالنے والا، خطرناک اور مذمت کے قابل'' قرار دیا ہے۔
SEE ALSO: روس اور یوکرین میں مصالحت؛ ’اسرائیل یہ جانے بغیر پانی میں اتر چکا ہے کہ یہ کتنا گہرا ہے‘انھوں نے کہا کہ اسی طرح روس کی جانب سے یوکرینیوں کو عمومی طور پر صدر (ولودیمیر) زیلنسکی کو خصوصی طور پر نازی قرار دیا جانا سنجیدہ معاملہ ہے۔ باقی چیزوں کے علاوہ یہ تاریخ کو مکمل طور پر جھٹلانے کے مترادف ہے اور نازیوں کے حملوں سے قتل ہونے والوں سے حقارت کا رویہ ہے''۔
یوکرین سے لڑائی کے دوران روس کی لڑائی کے مقاصد اور بیانیہ نازی ازم کے گرد گھومتا رہا ہے۔ روسی شہریوں کے لیے لڑائی کو جائز قرار دیتے ہوئے، صدر ولادیمیر پوٹن نے لڑائی کو یوکرین میں نازیوں کے خلاف جنگ بتایا ہے، حالانکہ ملک میں ایک منتخب جمہوری حکومت ہے اور اس کے صدر ایک یہودی ہیں، جن کے رشتہ دار ہولوکاسٹ میں ہلاک ہوئے تھے۔
یوکرین نے بھی لاوروف کے بیان کی مذمت کی ہے۔ یوکرینی صدر کے مشیر، مخائلو پوڈولک نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ''تاریخ کو دوبارہ تحریر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؛ اور ماسکو اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ یوکرینیوں کے قتل عام کو جائز قرار دینے کے دلائل تلاش کیے جا رہے ہیں''۔
جنگ عظم دوئم کے دوران روس نے نازی جرمنی کو شکست دینے میں مدد کی اور اس کے دو کروڑ 70 لاکھ افراد ہلاک ہوئے، یہی روس کی قومی شناخت رہی ہے۔
اسرائیل کی قومی امنگوں کی پہچان کے حوالے سے ہولوکاسٹ ایک مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔