اسرائیل نے غزہ سے اڑائے گئے آتش گیر غباروں کے جواب میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد یہ تیسرا موقع ہے کہ اسرائیل نے حماس کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی کی ہے۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے جمعے کو حماس کے مختلف تربیتی مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔ البتہ ان حملوں میں کسی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع سامنے نہیں آئی ہے۔
اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "حماس کی جانب آج آتش گیر غبارے بھیجے گئے تھے جس کے جواب میں جنگی طیاروں نے حماس کے اسلحہ بنانے کے اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔"
ایک روز قبل جمعرات کو اسرائیل کے آگ بجھانے والی سروس نے آگاہ کیا تھا کہ غزہ کے ساتھ سرحدی علاقے اشکول میں چار مقامات پر آتش گیر غباروں کے باعث آگ لگی تھی۔
فائر سروس کا مزید کہنا تھا کہ آگ لگنے کے واقعات چھوٹے پیمانے پر تھے اور آگ پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تحقیق کی جا رہی ہے کہ چاروں واقعات آتش گیر غباروں کے سبب ہی پیش آئے تھے۔
Your browser doesn’t support HTML5
آتش گیر غبارے اسرائیل کی جانب چھوڑے جانے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی فوری طور پر یہ واضح ہو سکا ہے کہ کون سا گروہ اس میں ملوث ہے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں میں رواں برس مئی میں گیارہ روز تک لڑائی جاری رہی تھی جس کے نتیجے میں فلسطینی حکام کے مطابق 260 افراد ہلاک جب کہ اسرائیل کے سیکیورٹی حکام نے 13 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
بعدازاں مصر کی ثالثی میں فریقین نے 21 مئی کو جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد بھی فریقین میں کئی بار کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔
فریقین میں جون کے وسط میں کشیدگی کے بعد اسرائیل کے آرمی چیف نے فورسز کو حکم دیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
اسرائیل نے 2007 سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ اسی برس حماس نے غزہ میں انتظامی امور سنبھالے تھے۔ اسرائیلی حکام کا مؤقف ہے کہ اس مسلح گروہ کو غزہ تک محدود رکھنا ضروری ہے۔
اس خبر میں بیشتر معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے شامل کی گئی ہیں۔