اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے 10 روز سے جاری فضائی بمباری کے بعد اسرائیلی فوج کو غزہ پر زمینی حملے کا حکم دے دیا ہے۔
زمینی حملے کا حکم ملنے کے بعد جمعرات کی شب اسرائیلی فوج نے توپوں، ٹینکوں، ہیلی کاپٹروں اور جنگی کشتیوں سے غزہ کے سرحدی علاقوں پر شدید بمباری کی ہے۔
اسرائیلی وزیرِِاعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق وزیرِاعظم اور وزیرِ دفاع نے اسرائیل کی مسلح افواج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ سے اسرائیل آنے والی سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے جمعرات کی شب سے زمینی کارروائی کا آغاز کردیں۔
وزیرِاعظم نیتن یاہو کا حکم ملنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ پر زمینی حملے میں پیدل فوجی، ٹینکوں اور بکتر گاڑیوں پر سوار دستے، انجینئرنگ کور، توپ خانہ اور انٹیلی جنس اہلکار حصہ لیں گے جنہیں فضائی اور بحری مدد بھی حاصل ہوگی۔
'حماس' نے اسرائیل کے غزہ پر زمینی حملے کے فیصلے کو "بے وقوفانہ" قر ار دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اس کے "خوف ناک نتائج" برآمد ہوں گے۔
غزہ کے بعض رہائشیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کے کم از کم دو علاقوں میں اسرائیلی ٹینک داخل ہوگئے ہیں جنہیں ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ جمعرات کو علی الصباح سرحد پار کھودی جانے والی ایک سرنگ کے ذریعے لگ بھگ ایک درجن فلسطینی جنگجو غزہ سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہوگئے تھے جن پر اسرائیلی جنگی طیاروں نے بم برسائے۔
خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق اسے سرحد کے دونوں جانب موجود عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ جمعرات کی شب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سرحدی علاقوں پر بمباری میں شدت آگئی ہے۔
غزہ کے رہائشیوں اور طبی عملے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کا شکار فلسطینی علاقے کی مشرقی اور شمالی سرحدوں پر سخت بمباری کی جارہی ہے۔
بمباری کی زد میں غزہ کے مشرقی علاقے میں قائم 'الوفا' نامی ایک اسپتال بھی آیا ہے۔ اسپتال کے سربراہ بسمان علاشی نے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اسپتال پر حملہ اتنا شدید تھا کہ عملے کو وہاں موجود مریضوں اور زخمیوں کو باہر نکالنے کا موقع ہی نہ ملا اور عملے کے افراد نے بمشکل خود بھاگ کر جان بچائی۔
فلسطینی حکام کے مطابق جمعرات کی صبح پانچ گھنٹوں کے لیے ہونے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں شدت آئی ہے جن میں کم از کم چھ بچوں سے سمیت 15 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
تازہ ہلاکتوں کے بعد گزشتہ 10 روز سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 240 سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ پر حکمران فلسطینی مزاحمتی تنظیم 'حماس' اور دیگر مسلح گروہوں کے اسرائیل پر جوابی راکٹ حملوں سے اب تک صرف ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کی دوپہر جنگ بندی ختم ہونے کے بعد بھی غزہ سے تل ابیب اور اسرائیل کے جنوبی شہروں بعرِ شیبہ اور اشکیلون کی طرف کئی راکٹ فائر کیے گئے جنہیں میزائل دفاعی نظام 'آئرن ڈوم' نے کامیابی سے مار گرایا۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں بھی جاری ہیں جن کے سلسلے میں فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فیبیوس جمعے کو مصر پہنچ رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیرِ خارجہ مصر میں فلسطین کے صدر محمود عباس، اپنے امریکی ہم منصب جان کیری اور مصر کے صدر ابو الفتاح السیسی سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔
فیبیوس بعد ازاں اردن اور اسرائیل کا دورہ بھی کریں گے۔ فرانس کے سفارتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فرانسیسی وزیرِ خارجہ اپنے دورے کے دوران فریقین کو غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر یورپی یونین کا مبصر مشن تعینات کرنے کی تجویز پیش کریں گے۔