اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتین یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درخواست پر مذاکرات کے مندرجات کو صیغہٴراز میں رکھنے کا عزم کر رکھا ہے
واشنگٹن —
اسرائیلی اور مغربی خبر رساں اداروں نے اطلاع دی ہے کہ تین برس کے تعطل کے بعد بحال ہونے والے مذاکرات کے بعد، اسرائیلی اور فلسطینی عہدے دارو نے یروشلم میں منگل کو امن بات چیت کے تیسرے روز ملاقات کی۔
اِن رپورٹوں میں مذاکرات سے قریبی تعلق رکھنے والےذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کاروں نے منگل کی صبح یروشلم کے کنگ ڈیوڈ ہوٹل میں ملاقات کی، اور آج رات پھر ملنے والے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتین یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درخواست پر مذاکرات کے مندرجات کو صیغہٴراز میں رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی ’شَٹل ڈپلومیسی‘ کے نتیجے میں امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے 29جولائی کو دونوں فریق کی واشنگٹن میں ابتدائی ملاقات منعقد کرائی۔
اسرائیلی اعلیٰ مذاکرات کار، زِپی لیونی اور اُن کے فلسطینی ہم منصب صائب عریکات نے امریکی ثالثی کے بغیر، گذشتہ ہفتےیروشلم میں دوسری ملاقات کی۔
منگل کے روز اسرائیلی ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لیونی نے کہا کہ امن معاہدے طے کرنے کے لیے اسرائیل کو ’ڈرامائی فیصلے‘ کرنے ہوٕں گے۔
اسرائیل کے معتدل وزیر انصاف نے اسرائیل کے حکومتی اتحاد کے انتہائی قوم پرست ارکان پر اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی مخالفت کرکے مذاکرات کو مشکل بنانے کا الزام لگایا ہے، جس کی وہ خود حمایت کرتی ہیں۔ اُن کے بیان کو اسرائیل کی معیشت کے وزیر نفتالی بینیٹ کی سخت قوم پرست ’جیوئش ہوم پارٹی‘ کی طرف اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
لیونی کے فیس بک پر دیے گئے بیان کا جواب دیتے ہوئے، بینیٹ نے کہا، ’اِسے بھول جاؤ‘۔
مسٹر نیتن یاہو اور مسٹر عباس نے تنازع کی ساری اصل جڑ کو حل کرنے کی کوشش کرنے کا عہد کیا ہے۔
اِن میں، یروشلم کےمتحارب اقتدارِ اعلیٰ کا معاملہ، عرب اسرائیلی جنگوں کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے مسائل، اسرائیل کی حتمی سرحدیں اور مستقبل کی فلسطینی ریاست، اور مغربی کنارے کی سرزمین پر یہودیوں کی بستیاں جس پر فلسطینوں کی ریاست کا دعویٰ ہے شامل ہیں۔
اِن رپورٹوں میں مذاکرات سے قریبی تعلق رکھنے والےذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کاروں نے منگل کی صبح یروشلم کے کنگ ڈیوڈ ہوٹل میں ملاقات کی، اور آج رات پھر ملنے والے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نتین یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درخواست پر مذاکرات کے مندرجات کو صیغہٴراز میں رکھنے کا عزم کر رکھا ہے۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والی ’شَٹل ڈپلومیسی‘ کے نتیجے میں امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار نے 29جولائی کو دونوں فریق کی واشنگٹن میں ابتدائی ملاقات منعقد کرائی۔
اسرائیلی اعلیٰ مذاکرات کار، زِپی لیونی اور اُن کے فلسطینی ہم منصب صائب عریکات نے امریکی ثالثی کے بغیر، گذشتہ ہفتےیروشلم میں دوسری ملاقات کی۔
منگل کے روز اسرائیلی ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لیونی نے کہا کہ امن معاہدے طے کرنے کے لیے اسرائیل کو ’ڈرامائی فیصلے‘ کرنے ہوٕں گے۔
اسرائیل کے معتدل وزیر انصاف نے اسرائیل کے حکومتی اتحاد کے انتہائی قوم پرست ارکان پر اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کی مخالفت کرکے مذاکرات کو مشکل بنانے کا الزام لگایا ہے، جس کی وہ خود حمایت کرتی ہیں۔ اُن کے بیان کو اسرائیل کی معیشت کے وزیر نفتالی بینیٹ کی سخت قوم پرست ’جیوئش ہوم پارٹی‘ کی طرف اشارہ تصور کیا جا رہا ہے۔
لیونی کے فیس بک پر دیے گئے بیان کا جواب دیتے ہوئے، بینیٹ نے کہا، ’اِسے بھول جاؤ‘۔
مسٹر نیتن یاہو اور مسٹر عباس نے تنازع کی ساری اصل جڑ کو حل کرنے کی کوشش کرنے کا عہد کیا ہے۔
اِن میں، یروشلم کےمتحارب اقتدارِ اعلیٰ کا معاملہ، عرب اسرائیلی جنگوں کے نتیجے میں پناہ گزینوں کے مسائل، اسرائیل کی حتمی سرحدیں اور مستقبل کی فلسطینی ریاست، اور مغربی کنارے کی سرزمین پر یہودیوں کی بستیاں جس پر فلسطینوں کی ریاست کا دعویٰ ہے شامل ہیں۔