مغربی کنارے میں ہونے والے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوجوں کے ساتھ جھڑپوں میں، فلسطینی کابینہ کا ایک رُکن ہلاک ہوا۔
زید ابو عین بدھ کے روز ہلاک ہوئے، جس سے کچھ ہی دیر قبل ترمز ایا علاقے میں محاذ آرائی کے واقعات ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجوں نے مظاہرین پر آنسو گیس پھینکی اور کچھ شرکاٴکو رائفل کے بٹ مارے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اس واقعے کو ’ظالمانہ حملہ‘ اور ’وحشیانہ حرکت‘ قرار دیا ہے۔
مسٹر عباس نے وعدہ کیا کہ تفتیش کے نتیجے میں، بقول اُن کے، ’ضروری اقدامات کیےجائیں گے‘۔
اسرائیل کی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
واشنگٹن میں، محکمہٴخارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے فلسطینی وزیر کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اہل خانہ اور متاثرین سے تعزیت کی ہے۔
بدھ کے روز ہونے والی اخباری بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں، ترجمان نے کہا کہ واقع کی تفصیلات معلوم کی جارہی ہیں۔
محکمہٴخارجہ نے واقع کی فوری تفتیش پر زور دیا۔
ساتھ ہی، ترجمان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورت حال میں بہتری کی کوششیں جاری رکھی جائیں، اور اشتعال انگیزی سے گریز کیا جائے۔