|
فلسطینیوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جمعرات کو رفح کے علاقوں پر بمباری کی جب کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر جو بائیڈن کی اس دھمکی کو مسترد کر دیا کہ اگر اسرائیل نے رفح پر کوئی بڑا حملہ کیا تو اس کے ہتھیاروں کی ترسیل روک دی جائے گی۔
اسرائیل کے ایک سینئر عہدے دار نے جمعرات کو دیر گئے کہا کہ غزہ میں جنگ روکنے کے لیے قاہرہ میں بالواسطہ مذاکرات کا تازہ ترین دور ختم ہو گیا ہے اور اسرائیل رفح اور غزہ کی پٹی کے دوسرے حصوں میں منصوبہ بندی کے مطابق آپریشن جاری رکھے گا۔
عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل نے یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے حماس کی تجویز پر اپنے تحفظات ثالثوں کو پیش کر دیے ہیں۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، "اگر ضروری ہوا تو ہم اپنے ناخنوں سے لڑیں گے۔" تاہم انہوں نے اضافہ کیا "لیکن ہمارے پاس اپنے ناخنوں سے کہیں زیادہ کچھ ہے۔"
اسرائیلی مسلح افواج کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے پاس اتنے ہتھیار موجود ہیں جتنے رفح اور ایسی دوسری ان کارروائیوں کے لیے درکار ہیں، جن کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
SEE ALSO: اب تک رفح سے 80 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، اقوام متحدہغزہ میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیموں، حماس اور اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے شہر کے مشرقی مضافات میں جمع اسرائیلی ٹینکوں پر ٹینک شکن راکٹ اور مارٹر فائر کیے۔
رفح کے رہائشیوں اور طبی ارکان کا کہنا ہے کہ مشرق کے ایک مضافاتی علاقے ،”برازیل” کی ایک مسجد کے قریب اسرائیل کے ایک حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور دیگر کئی زخمی ہوئے ہیں۔ رفح غزہ کا ایسا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے جو ابھی تک اسرائیلی زمینی فورسز کے کنڑقل میں نہیں آیا ہے۔
جائے وقوعہ سے ملنے والی ویڈیو فوٹیج میں ملبے میں مسجد کے مینار اور کمبل میں لپٹی دو لاشیں دکھائی دیتی ہیں۔
رفح کے صابرہ محلے میں دو گھروں پر اسرائیلی فضائی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے۔
ہلاک ہونے والوں میں عسکریت پسند المجاہدین بریگیڈز کے ایک سینئر کمانڈر اور ان کا خاندان اور گروپ کے ایک اور لیڈر کے اہل خانہ اور طبی ارکان شامل تھے ۔یہ بات ان کے رشتے داروں اور گروپ نے بتائی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے عسکریت پسند رفح میں چھپے ہوئے ہیں، جہاں غزہ کے دوسرے علاقوں سے جن میں سے بیشتر کو اسرائیلی بمباری نے کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے، لاکھوں فلسطینی فرار ہو کر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے اپنی سلامتی کے لیے انہیں ( حماس عسکریت پسندوں کو ) ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
بے گھر ہونے والوں میں سے ایک فلسظینی محمد عبدالرحمٰن نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ اسرائیلی بمباری شہر پر کسی حملے کا پیش خیمہ ہے۔
42 سالہ شخص نے ایک میسجنگ ایپ کے ذریعے رائٹرز کو بتایا ،" اس نے مجھے وہ واقعات یاد دلا دیے جو ہمارے رہائشی علاقوں پر سرائیلی ٹینکوں کے ہلہ بولنے سے پہلے ہپیش آئے تھے، بھاری بمباری کی مدد سے عام طور پر ٹینک ان مقامات تک جا سکتے ہیں جہاں وہ حملہ کرنا چاہتے ہیں۔"
امریکہ میں، وائٹ ہاؤس نے اپنی اس امید کا اعادہ کرتے ہوئے کہ اسرائیل رفح میں کوئی بڑا آپریشن شروع نہیں کرے گا، کہا کہ اس کا یہ خیال نہیں ہے کہ اس سے حماس کو شکست دینے کا اسرائیل کا مقصد آگے بڑھے گا۔
ترجمان جان کربی نے کہا، "رفح میں حملہ، (صدر بائیڈن) کے خیال میں، اس مقصد کو آگے نہیں بڑھا سکے گا۔"
کربی نے کہا کہ حماس پر اسرائیل کی طرف سے نمایاں طور پر دباؤ ڈالا گیا تھا اور اس گروپ کی قیادت کے باقی ماندہ ارکان کو تلاش کرنے کے لیے اس آپریشن کی نسبت، جس میں شہریوں کو نمایاں خطرہ لاحق ہے، بہتر آپشنز موجود تھے۔
مذاکرات ختم
قاہرہ میں حماس، اسرائیل، امریکہ، مصر اور قطر کے وفود منگل سے بات چیت کر رہے تھے۔ مصر کے دو سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ،مصر کے دارالحکومت میں ہونے والے مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن کوئی معاہدہ طے نہیں ہو سکا۔
قطر میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن عزت الرشیق نے کہا کہ حماس کا وفد ثالثوں کی جنگ بندی کی تجویز کی منظوری کی تصدیق کے بعد قاہرہ سے رخصت ہو چکا ہے۔ اس منصوبے میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں اور اسرائیل کی جانب سے جیلوں میں بند متعدد فلسطینیوں کی رہائی شامل ہے۔
حماس نے اب تک معاہدہ نہ ہونے کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہے لیکن اس نے جنگ کے خاتمے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز میں ترامیم کا سلسلہ جاری رکھا تھا، اور ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے متن کو حتمی شکل دینے کا کام " انتہائی دشوار" تھا۔
اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔