اسرائیل اور حماس کے تنازعہ کے درمیان پھنسے فلسطینی شہریوں کے لیے امداد لے جانے والا ایک امریکی پرچم والا مال بردار جہاز ‘Sagamore‘ نو مئی کو قبرص کے شہر لارناکا سے روانہ ہو گیا ہے۔
قبرص کی حکومت کے ترجمان یانیس انتونیو نے بتایا کہ برطانیہ، قبرص اور امریکہ کی امداد سے بھرا ہوا امریکی بحری جہاز لارناکا کی بندرگاہ سے اپنے سفر پر روانہ ہوا۔
امریکی فوجی انجینئر غزہ کے ساحل پر ایک عارضی گھاٹ کی تنصیب کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ سمندری امداد کو وہاں اتارا جا سکے۔
ساحل سے قریب گہرے سمندر کی وجہ سے اس منصوبے میں تاخیر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے وہ اس گھاٹ کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود میں اسمبل کرنے پر مجبور ہوئے۔
انتونیو نے کہا، "توقع ہے کہ جہاز کے پہنچنے تک پلیٹ فارم تیار ہو جائے گا تاکہ امداد کو اتارا جا سکے اور ضرورت مند فلسطینیوں میں تقسیم کیا جا سکے۔"
امریکی صدر جو بائیڈن نے مارچ میں اس پلیٹ فارم کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ عطیہ دینے والے ممالک غزہ کے لیے امداد بھیجنے کے دوسرے طریقے بھی تلاش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ترسیل پر پابندی غزہ میں عنقریب منڈلاتے ہوئے ہوئے قحط کا باعث بن سکتی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوبی شہر رفح سے کم از کم ایک لاکھ فلسطینیوں کو نکلنے کا حکم دینے کے بعد غزہ میں امداد کی اشد ضرورت ہے، جہاں اس علاقے کی زیادہ تر آبادی جمع ہے۔
اسرائیل نے منگل کے روز غزہ کی جانب واقع رفح کراسنگ قبضہ کر لیا تھا، جب کہ قریبی کریم شالوم کراسنگ کو بند کر دیا تھا، اس بندش پر انسانی ہمدردی سے متعلق گروپوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
رفح ایک اہم کراسنگ ہے جسے مصر سے امداد پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ ایک قریبی کراسنگ کریم شالوم، اسرائیل سے جنوبی غزہ میں سامان کی ترسیل کی سہولت دیتی ہے۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو کہا کہ اس نے کریم شالوم گزر گاہ کو دوبارہ کھول دیا ہے، لیکن اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی انسانی امداد فلسطینی سرزمین میں داخل نہیں ہوئی کیونکہ اطراف میں اسرائیلی حملوں کی وجہ سے کارکنوں کے علاقہ چھوڑنے کے بعد کوئی بھی امداد وصول کرنے کے لیے موجود نہیں تھا۔
اسرائیل اور حماس جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے سے ہوا، جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق، 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 یرغمالیوں کو پکڑ لیا گیا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی جارحیت میں 34,000 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ اگر یرغمالوں کی رہائی کے لیے مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ رفح میں اپنی کارروائی کو بڑھا سکتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ۔
فورم