رسائی کے لنکس

اسرائیل امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟ کانگریس کو یہ رپور ٹ پیش کرنے میں تاخیرکیوں؟


 اسرائیلی فوجی جنوبی اسرائیل میں اسرائیل ۔غزہ بارڈرکے قریب ایک ٹینک اور اسلحے کے ذخیرے کے قریب ، فوٹو رائٹرز 9 مئی 2024
اسرائیلی فوجی جنوبی اسرائیل میں اسرائیل ۔غزہ بارڈرکے قریب ایک ٹینک اور اسلحے کے ذخیرے کے قریب ، فوٹو رائٹرز 9 مئی 2024
  • اسرائیل جنگ میں امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہا؟ ،اس بارے میں کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی ڈیڈ لائن گزر گئی ۔
  • ہم رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ اسے مستقبل قریب میں پیش کر دیا جائے گا۔" امریکی محکمہ خارجہ۔
  • اپریل میں، انتظامیہ کے کچھ سابق عہدہ داروں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کے خلاف اسرائیلی حملے غیر قانونی تھے۔

کیا اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ میں امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے؟ اس بارے میں امریکی انتظامیہ بدھ کے روز کی ڈیڈ لائن تک اپنی رپورٹ کانگریس کو پیش نہیں کر سکی ۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کی بریفنگ کے دوران کہا تھاکہ نیشنل سیکیورٹی میمورنڈم " آج جاری نہیں کیا جائے گا۔ ہم رپورٹ کو حتمی شکل دینے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمیں توقع ہے کہ اسے مستقبل قریب میں پیش کر دیا جائے گا۔"

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر، فائل فوٹو
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر، فائل فوٹو

فروری میں جاری کیے گئے نیشنل سیکیورٹی میمورنڈم 20 (NSM20) کے تحت، بائیڈن نے محکمہ خارجہ اور دفاع کو ہدایت کی تھی کہ وہ 90 دن کے اندر کانگریس کو اس بارے میں رپورٹ پیش کریں کہ آیا جن امریکی شراکت داروں کو امریکی ہتھیار فراہم کئے گئے تھے انہوں نے بین الاقوامی اور امریکی قوانین کی تعمیل کی ہے۔

امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی امداد ان قوانین کی پابندی سے مشروط ہوتی ہے۔

ان قوانین میں Leahy قوانین شامل ہیں۔ جو سینیٹر پیٹرک لیہی کے نام سے منسوب قانون سازی کی دو شقیں ہیں، جو امریکہ کو اس صورت میں کسی بھی غیر ملکی فوج یا قانون نافذ کرنے والے یونٹس کی امداد بند کرنے کا اختیاردیتی ہیں اگر وہ تعین کر لے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مستند ثبوت موجودہیں۔

اسرائیل نے مارچ میں NSM20 کی تعمیل کی اپنی یقین دہانیاں فراہم کی تھیں ، اور محکمہ خارجہ کو بدھ کے روز کانگریس کو اس بارے میں رپورٹ پیش کرنی تھی کہ آیا اس نےاسرائیل کی یقین دہانیوں کو قابل اعتبار پایا ہے۔

اسرائیل سب سے زیادہ امریکی امداد حاصل کرنے والا ملک ہے۔ ہر سال اسرائیل تقریباً چار ارب ڈالر کی امریکی امداد وصول کرتا ہے جس میں زیادہ تر عسکری امداد شامل ہے۔

امریکی قانون کے تحت انتظامیہ کو کانگریس کو اسرائیل کو 25 ملین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیاروں کی منتقلی کے بارے میں مطلع کرنا ضروری ہے۔

گزشتہ سال دسمبر میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے غیر ملکی فوجی فروخت کے لیے کانگریس کے جائزے کی ضرورت کو نظرانداز کرتے ہوئے اسرائیل کو دو بار ہنگامی ہتھیاروں کی منتقلی کی منظوری دی تھی۔

اس تاخیر کے بارے میں وی او اے سے بات کرتے ہوئے اسلحے کی منتقلی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جوش پال نے کہا کہ تاخیر اسرائیل پر اضافی دباؤ پیدا کرنے کی کوشش کے بجائے "بنیادی اختلاف کے حل ہونے یا محض معمول کی بیوروکریسی" کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا "لیکن ہم دیکھیں گے کہ رپورٹ کیا کہتی ہے اگر یہ تاخیر طول کھینچتی ہے تو یہ دوبارہ لکھنے کا اشارہ ہو سکتا ہے۔"

انسانی حقوق کی تنظیموں اور غیر جانبدار مبصرین ہفتوں سے یہ الزام لگاتےہوئے اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی منتقلی معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان ہتھیاروں کو بین الاقوامی انسانی حقوق اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے استعمال کیا گیا ہے ۔

اپریل میں، جوش پال نے انتظامیہ کے دوسرے سابق عہدے داروں اور ماہرین تعلیم کے ساتھ مل کر ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے شہریوں پر اسرائیلی حملے غیر قانونی تھے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے NSM20 کی ڈیڈ لائن سے پہلے اسی طرح کی ایک رپورٹ پیش کی تھی۔

فورم

XS
SM
MD
LG