اسرائیل نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر خان یونس پر اور اس کے گرد منگل کے روز بمباری شدید کر دی ہے۔ اور ایمبولینس گاڑیاں اور نجی کاریں جنگ کے اس نئے خونریز مرحلے میں زخمیوں کو ایک مقامی اسپتال پہنچانے کے لئے دوڑ رہی ہیں۔
حماس کے ساتھ تصادم میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی ہلاکتیں روکنے کے لئے امریکہ کے دباؤ کے سبب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایسے میں جب کہ جنوبی غزہ میں اپنے حملے کو بڑھا رہا ہے، وہ زیادہ احتیاط سے کام لے رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ہونے والی کارروائیوں میں شمالی غزہ کا بیشتر حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ لیکن فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی علاقے نہیں ہیں جہاں وہ خود کو محفوظ سمجھیں۔ اور بہت سوں کو خوف ہے کہ اگر وہ اپنے گھروں سے چلے گئے تو پھر انہیں کبھی اپنے گھروں کو واپس آنے کی اجازت نہیں ملے گی۔
SEE ALSO: جنوبی غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں میں شدت؛ امریکہ اور اقوامِ متحدہ کا شہریوں کی حفاظت پر زورطیاروں سے بمباری اور زمینی حملے کے سبب علاقے کی 23 لاکھ آبادی میں سے تین چوتھائی لوگ پہلے ہی اپنے گھروں سے نکل چکے ہیں۔ اور خان یونس کے گرد علاقوں کو خالی کرنے کے احکامات کے سبب غزہ کی پہلے ہی سے اس چھوٹی سی ساحلی پٹی میں لوگوں کے لئے زمین انتہائی تنگ ہو گئی ہے۔ خان یونس کے ناصر اسپتال میں ایمبولینس گاڑیاں درجنوں زخمیوں کو لے کر آرہی ہیں ۔ وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ایسے نو عمر لڑکے کو بھی اسپتال لایا جا رہاہے، جو خون آلود قمیض پہنے ہوئے ہے اور جس کے دونوں ہاتھ بم کے دھماکے سے اڑ گئے ہیں۔
اسرائیل نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں شمالی غزہ کے مکمل انخلاء کا حکم دیا تھا اور لوگوں کو واپس آنے سے روک دیا تھا۔
اور اب خان یونس کے گرد کوئی دو درجن علاقوں سے لوگوں کو نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اور فلسطینی علاقوں کے لئے اقوام متحدہ کی انسانی رابطہ کار لین ہیسٹُگس کا کہنا ہے غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ جہاں جایا جائے، ایسی کوئی جگہ باقی نہیں بچی ہے۔ اور ایسے حالات نہیں ہیں جن میں لوگوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
SEE ALSO: سینیٹ میں بائیڈن کے حلیفوں کا اسرائیل سے فلسطینی شہری ہلاکتیں محدود کرنے کےاقدامات کا مطالبہاسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے حماس کے فوجی انفرا اسٹرکچر کو مکمل طور سے ختم کر کے اسے اقتدار سے نکالنا ہو گا۔ تاکہ پھر وہ سات اکتوبر جیسے حملے کے قابل نہ رہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کو بچانے کی پوری کوشش کرتی ہے۔ اور وہ حماس پر انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کرتی ہے۔
حماس کے سات اکتوبر کے حملے میں کوئی1200 سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے۔ اور حماس نے دوسو چالیس کے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے کچھ اب آزاد ہو چکے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے این بھی سی اور ترکیہ کے خبر رساں ادارے انطولیہ ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی اب تک کی جوابی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد سولہ ہزار دو سو سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی کارروائیوں کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنا ابھی قبل از وقت ہو گا۔ لیکن ایک جدید فوج کے لئے حملوں کے لیےمخصوص علاقوں کا انتخاب اور لوگوں کو پہلے ہی سے وہاں سے نکل جانے کے لئے کہنا، جیسا کہ اسرائیل نے کیا ، ایک غیر معمولی بات ہے۔
اور انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات ہیں جو ہم نے ان سے لینے کے لئے کہا ہے۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سےلیا گیا ہے۔