اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے جمعے کے روز جنوبی افریقہ کی یہ درخواست مسترد کر دی کہ اسرائیل پر مزید قانونی دباؤ ڈالا جائے کہ وہ غزہ کے شہر رفح پر وہ حملہ روک دے جس کی دھمکی دی گئی ہے۔
عدالت کا کہنا ہے اسرائیل ان احکامات پر عمل درآمد کا پابند ہے جو عدالت پہلے جاری کر چکی ہے۔
SEE ALSO: عالمی عدالت انصاف حماس کے رہنماؤں کے خلاف الزامات عائد کرے:یرغمالوں کے خاندانپریٹوریا نے پہلے ہی بین الاقوامی عدالت انصاف یا آئی سی جے میں اسرائیل کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ غزہ پر اسرائیل کا حملہ نسل کشی کے کنوینشن کی خلاف ورزی کے مترادف ہے
عدالت کو اصل مسئلے پر ابھی فیصلہ دینا باقی ہے لیکن 26 جنوری کو اس نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ فلسطینی شہریوں کو مزید نقصان سے بچانے کے لیے اور انسانی امداد آنے کی اجازت دینے کے لیے اقدامات کو یقینی بنائے۔
جنوبی افریقہ کے عہدیداروں نے منگل کو عدالت سے مزید درخواست کی تھی کہ وہ رفح میں اسرائیل کی ایک نئے حملے کی تیاریوں کے پیش نظر نئے اقدامات کرنے کا حکم جاری کرے۔
غزہ کی 24 لاکھ آبادی میں سے آدھی سے زیادہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کے سبب وہاں پناہ لئے ہوئیے ہے۔
SEE ALSO: اسرائیلی یرغمالوں کی تلاش میں جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتال پر دھاواآئی سی جے کے جج اعتراف کرتے ہیں کہ تازہ پیش رفت اس میں تیزی سے اضافہ کریں گی جو پہلے ہی ایک ڈراؤنا انسانی خواب ہے جس کے خطے پر ایسے اثرات ہوں گے جو بتائے نہیں جا سکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اسرائیل کو فلسطینیوں کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے مزید اقدامات شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عدالت کی رولنگ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل، نسل کشی کے کنونشن کے تحت اور اس عدالت کے پہلے دیے گئے حکم کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا پابند ہے۔
اس خبر کے لیے مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔