|
اسرائیلی فوج نے مصر کی سرحد سے متصل فلسطینی علاقے رفح بارڈر کراسنگ کا کنٹرول سنبھال لیا۔ اسرائیلی اقدام کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی 401 ٹینک بریگیڈ منگل کی علی الصباح رفح کراسنگ میں داخل ہوئی ہے جس نے 'آپریشنل کنٹرول' سنبھال لیا ہے جب کہ اسرائیلی فوج نے زمینی اور فضائی حملوں کے ذریعے رفح میں حماس کے مشکوک ٹھکانوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو میں فوجی ٹینکوں کو رفح کراسنگ کی حدود میں داخل ہوتے دیکھا جا سکتا ہے جن پر اسرائیلی پرچم نمایاں ہیں اور وہ علاقے کا کنٹرول سنبھال رہے ہیں۔
فلسطینی کراسنگ اتھارٹی کے ترجمان وائل ابو عمر نے اسرائیلی فوج کی جانب سے کراسنگ کا کنٹرول سنبھالنے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ کراسنگ کو کچھ وقت کے لیے بند کر دیا گیا ہے جب کہ ان کا مزید کہنا تھا کہ رفح کراسنگ کے اطراف پیر سے حملے ہو رہے ہیں۔
رفح کراسنگ کے ذریعے مصر کے راستے غزہ میں امدادی سامان ٹرکوں کے ذریعے منتقل کیا جاتا ہے۔
SEE ALSO: رفح چھ لاکھ بچوں کا شہر ہے جن کے لیے غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں: یونیسیفاسرائیل نے ایسے موقع پر رفح کراسنگ کا کنٹرول سنبھالا ہے جب گزشتہ روز ہی فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق ثالث کا کردار ادا کرنے والے ممالک مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجاویز قبول کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حماس کے اعلان کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنگ بندی کی شرائط ان کے مطالبات پر پورا نہیں اتریں۔ البتہ جنگ بندی معاہدے پر بات چیت جاری رکھنے کے لیے وہ اپنے مذاکرات کار قاہرہ بھیجیں گے۔
'کراسنگ دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی تھی'
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ رفح کراسنگ دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ البتہ اسرائیلی فوج نے اپنے اس دعوے کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ رفح کراسنگ کا قریبی علاقہ حالیہ حملے میں استعمال ہوا تھا جس میں چار اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ رفح حماس کا آخری مضبوط گڑھ ہے جہاں آپریشن کرنا ضروری ہے۔ لیکن اقوامِ متحدہ اور دیگر امدادی ادارے کئی بار خبردار کر چکے ہیں کہ رفح میں فوجی آپریشن کی صورت میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے جس سے ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔
اسرائیل کے حملوں سے بچنے کے لیے 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کے رفح میں آپریشن کے اعلان کے بعد سے کئی فلسطینی غزہ کے علاقے خان یونس منتقل ہو رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
رفح میں اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کے فوجی آپریشن سے متعلق امریکہ کا مؤقف رہا ہے کہ وہ رفح میں اس وقت تک زمینی حملے کی مخالفت کرے گا جب کہ اسرائیل شہریوں کے تحفظ کے لیے کوئی قابلِ اعتماد منصوبہ پیش نہیں کرتا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو آج سات ماہ مکمل ہو گئے ہیں اور اب تک اس جنگ کے نتیجے میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 34 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فریقین کے درمیان یہ جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے خلاف اس کی جاری کارروائی میں اب تک 13 ہزار جنگجو مارے گئے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج یا حکومت نے اس ضمن میں کوئی شواہد اور ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔)