|
گیلپ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق دنیا میں چین کے مقابلے میں امریکہ کی پسندیدگی زیادہ ہے۔
پیر کو سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق عالمی لیڈر کے طور پر امریکہ کی پسندیدگی چین سے زیادہ ہے۔ تاہم 2023 میں مجموعی طور پر دونوں عالمی قوتوں کی مجموعی پسندیدگی میں کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ کی عالمی سطح پر پسندیدگی کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ امریکہ میں کس کی حکومت ہے۔ گیلپ کے لگ بھگ 20 سالہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ ری پبلکنز کے مقابلے میں ڈیموکریٹک لیڈر شپ کے دور میں امریکہ کی عالمی پسندیدگی زیادہ رہی ہے۔
گیلپ کی اس رپورٹ کے لیے 2023 میں دنیا بھر کے 133 ممالک کا سروے کیا گیا تھا۔ سروے میں شامل 81 ممالک میں امریکہ کو برتری حاصل ہے جب کہ 52 میں چین کی پسندیدگی امریکہ کے سے زیادہ ہے۔
امریکہ کے بطور عالمی لیڈر کے طور پر پسندیدگی سب سے زیادہ کوسووو میں پائی گئی جب کہ چین کے عالمی کردار کو روس میں سب سے زیادہ پسند کیا گیا ہے۔
گیلپ کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ پسندیدگی کے اعتبار سے برتری حاصل ہونا کسی بھی ملک کی اثر انداز ہونے کی صلاحیت کے لیے اہم ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دیگر مستقل محرکات کے علاوہ ایک بڑی عالمی طاقت کو اگر کسی ملک میں زیادہ پسندیدگی حاصل ہے تو اسے اپنے اہداف کے ادراک کا بہتر موقع ملتا ہے۔
گیلپ کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پسندیدگی کا مجموعی اسکور کسی ملک میں عوامی سطح پر سافٹ پاور کو سمجھنے کے بارے میں بھی مددگار ہوسکتا ہے۔
تاہم گیلپ کی رپورٹ میں ایک اور اہم نکتے کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی مجموعی پسندیدگی میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے ’’دنیا میں دونوں عالمی قوتوں کے لیے کم ہوتے جوش و خروش‘‘ کی نشان دہی ہوتی ہے۔
مجموعی پسندیدگی میں کمی کے ساتھ ساتھ دونوں عالمی قوتوں کے لیے دنیا کے بعض خطوں میں پسندیدگی کا تناسب بڑھا بھی ہے۔ افریقی ممالک تنزانیہ، یوگنڈا، جنوبی افریقہ اور ملاوی میں چین کے قائدانہ کردار کی پسندیدگی بڑھی ہے جب کہ ایشیائی ممالک بھارت، فلپائن، جنوبی کوریا اور ویتنام میں امریکہ کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے اپنے پڑوسی ممالک سے متعلق بعض جارحانہ اقدامات کی وجہ سے ایشیا کے کئی ممالک کے امریکہ کی جانب جھکاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشہ برس دونوں عالمی قوتوں کی مقبولیت میں آنے والے اتار چڑھاؤ کا تعلق کئی دیگر محرکات سے بھی ہے جس میں قیادت کی تبدیلی اور عالمی تنازعات بھی شامل ہیں۔ 2024 کو تاریخ کا سب سے بڑا انتخابی سال بھی کہا جا رہا ہے۔ اس برس 50 سے زائد ممالک میں الیکشن ہو رہا ہے اور دنیا کی نصف سے زائد آبادی اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرے گی۔
گیلپ رپورٹ کی شریک مصنف جولی رے کا کہنا ہے کہ انتخابات کے اثرات کے بارے میں پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔ البتہ یہ واضح ہے کہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہے۔
غزہ جنگ میں اسرائیل کے لیے حمایت کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن پر ملک کے اندر اور عالمی سطح پر خاصی تنقید ہو رہی ہے جس سے امریکی قیادت کی سپورٹ پر سوالات بھی اٹھ سکتے ہیں۔
اس جنگ میں اب تک 30 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل نے گزشتہ برس سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملوں کے بعد غزہ میں فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
جولی رے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے لیے امریکہ کی حمایت نے اس کی پسندیدگی پر کتنا اثر ڈالا ہے، اس کا جائزہ لینا ابھی باقی ہے۔ تاہم سات اکتوبر سے پہلے اور بعد میں جن ملکوں میں فیلڈ ورک کیا گیا تھا وہاں اس حوالے سے زیادہ فرق نہیں دیکھا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے لیے امریکی حمایت نے خود اسرائیل میں امریکہ کے لیے پسندیدگی پر گہرا اثر مرتب کیا ہے اور وہاں اس کی ریٹنگ میں ’ریکارڈ اضافہ‘ ہوا ہے۔
گیلپ سروے میں کسی بھی ملک کے لیے پسندیدگی اور ناپسندیدگی کی شرح میں فرق نکال کر مجموعی پسندیدگی کا حساب لگایا جاتا ہے۔
کسی بھی ملک میں امریکہ کی مجموعی پسندیدگی کے اسکور میں سے چین کے لیے پسندیدگی کا اسکور تفریق کر کے مجموعی اسکور حاصل کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے مثبت 200 سے منفی 200 کے درمیان کا پیمانہ رکھا گیا تھا۔
اس پیمانے میں مثبت 200 امریکہ کے لیے مکمل حمایت اور چین کے لیے مکمل مخالفت کی نشان دہی کرتا ہے۔ اسی طرح منفی 200 اس کے الٹ رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ جب کہ صفر سے دونوں ممالک کے لیے یکساں حمایت کی نشان دہی ہوتی ہے۔
کوسووو میں امریکہ کے لیے سب سے زیادہ حمایت پائی جاتی ہے اور وہاں اس کا اسکور مثبت 154 ہے جب کہ روس میں منفی 132 کے ساتھ چین سب سے زیادہ مقبول ہے۔
فورم