رسائی کے لنکس

حماس نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی


اسرائیلی فوج کے انتباہ کے بعد رفح سے لوگ جنوبی شہر خان یونس کی طرف جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد کو مشرقی رفح خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ 6 مئی 2024
اسرائیلی فوج کے انتباہ کے بعد رفح سے لوگ جنوبی شہر خان یونس کی طرف جا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ افراد کو مشرقی رفح خالی کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ 6 مئی 2024
  • قاہرہ میں مصر اور قطر کی ثالثی میں عارضی جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری تھے۔
  • حماس مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فورسز کا انخلا چاہتا تھا جب کہ اسرائیل تقریباً چھ ہفتوں کی عارضی جنگ بندی کے لیے تیار تھا۔
  • اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے مکمل خاتمے تک اس کی جنگ جاری رہے گی۔

فلسطینی گروپ حماس نے کہا ہے کہ اس نے اسرائیل کے ساتھ اپنی جنگ روکنے کے لیے جنگ بندی کی تجویز قبول کر لی ہے۔

حماس نے پیر کے روز ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے مصر اور قطر کی جانب سے جنگ بندی سے متعلق پیش کی جانے والی تجویز قبول کر لی ہے۔ قاہرہ میں جاری مذاکرات میں ثالث، اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ عارضی طور پر روکنے اور غزہ میں زیر حراست یرغمالوں کو رہا کرانے کی کوششیں کر رہے تھے۔

حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے قطر اور مصر کو، جو مذاکرات میں ثالث ہیں،آگاہ کر دیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر ان کی تجویز منظور کر لی ہے۔

حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ فلسطینی سرزمین پر سات ماہ کی جنگ کے بعد جنگ بندی کو قبول کرتا ہے یا اس میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ لیکن ایک اسرائیلی عہدے دار نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حماس نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کے اس ورژن سے اتفاق کیا ہے جس کی شرائط نرم ہیں۔ مگر اس کے بہت دور رس نتائج نکلیں گے، جنہیں اسرائیل قبول نہیں کر سکتا۔

عہدے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس کی نیت یہ دکھانے کی ہے کہ وہ معاہدہ قبول کر رہا ہے لیکن اسرائیل نہیں کر رہا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کی تجویز پر حماس کے ردعمل کا جائزہ لے رہا ہے اور وہ اسرائیل پر مسلسل یہ دباؤ ڈالتے رہیں گے کہ وہ رفح میں زمینی فوجی کارروائی کے اپنے منصوبوں کو روک دے۔

اسرائیل رفح میں فوجی کارروائی کے اپنے عزم پر قائم ہے اور اس نے پیر کو ہی رفح کے لوگوں سے کہا تھا کہ شہر کے مشرقی حصے سے لوگ اس علاقے میں چلے جائیں جسے اس نے ایک وسیع انسانی علاقہ قرار دیا ہے۔ اس میں خان یونس بھی شامل ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیمز برنز نے، جو خطے میں اس تجویز پر بات چیت کر رہے تھے، یہ کہتے ہوئے کوئی تفصیل بتانے سے انکار کر دیا کہ وہ نہیں چاہتے اس طرح معاہدے کی جانب پیش رفت میں کوئی خلل پڑے۔

کربی کا کہنا تھا کہ ہم یرغمالوں کی رہائی چاہتے ہیں۔ ہم چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی چاہتے ہیں۔ ہم انسانی امداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ کسی معاہدے پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ مذاکرات کا بہترین نتیجہ ہو گا۔

غزہ میں اسرائیلی فورسز کے حملوں سے بچنے کے لیے تقریباً 15 لاکھ فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے جن میں زیادہ تر شہر کے آس پاس عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ رفح میں فوجی کارروائی سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورس کے ایک ترجمان نے عربی میں سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج رفح میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گی اور جو بھی اس علاقے میں ہے وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالے گا۔

ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل رفح میں ایک محدود کارروائی کے لیے تیاری کر رہا ہے، اور ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ افراد کو علاقہ خالی کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

(وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG