|
اسرائیل کی فوج نے غزہ سٹی کے شہریوں کو ایک بار نقل مکانی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ علاقہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں غزہ کے مرکزی اور جنوبی علاقوں میں جانے کا ہدایت کی گئی ہے۔
غزہ سے گزشتہ دو دن میں متعدد حملوں میں کئی فلسطینیوں کی اموات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام طبی حکام کے مطابق اسرائیل کے مرکزی غزہ میں ایک پناہ گاہ میں تبدیل کیے گئے اسکول پر بمباری سے 29 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔
انخلا کے احکامات دیتے ہوئے اسرائیلی فوج نے پمفلٹس کے ذریعہ غزہ سٹی کے لوگوں کو مطلع کیاکہ وہ کن محفوظ راستوں کو نقل مکانی کے لیے اختیار کر سکتے ہیں۔
اسرائیل کی فوج کے نقل مکانی کے تازہ حکم کے ردِ عمل میں اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اس سے فلسطینیوں کی مشکلات اور تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے اسرائیل پر زور دیا کہ ان لوگوں کو تحفظ دیا جانا چاہیے اور ان کی بنیادی ضروریات پوری کی جانی چاہیئں، چاہے وہ اس علاقے میں قیام کریں یا یہاں سے نقل مکانی کر جائیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ سٹی کو خالی کرنے کے تازہ حکم کے بعد فلسطینیوں کی اب تک بڑے پیمانے پر نقل مکانی نظر نہیں آئی۔
خوراک کے عالمی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ شہر میں عسکری کارروائی سے انسانی امداد کی ضروریات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق اس وقت صورتِ حال غیر یقینی اور متزلزل ہے۔
دوسری جانب امریکہ غزہ میں جنگ بندی پر جاری مذاکرات کے بارے میں سمجھتا ہے کہاختلافات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
SEE ALSO: حماس کے60 فیصد جنگجو ہلاک یا زخمی کر دئیے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاعوائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو انٹرویو میں بتایا کہ امریکہ محتاط انداز میں پر امید ہے کہ بین الاقوامی ثالثوں کی مدد سے جاری بات چیت اچھی سمت میں جا رہی ہے۔
ان کے بقول فریقین میں اختلافات برقرار ہیں۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ اختلافات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر فریقین میں خلیج کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے مئی میں تین مراحل پر مشتمل ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس کے تحت غزہ میں جنگ بندی، حماس کی تحویل میں موجود یرغمالوں کی رہائی، اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی، اسرائیل کی غزہ سے واپسی اور جنگ سے تباہ شدہ غزہ کی تعمیر نو کا حصول ممکن بنایا جائے گا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق حماس نے امریکی تجویز کے ایک اہم جز کو تسلیم کر لیا ہے جس کے بعد اس نے اس مطالبے کو ترک کر دیا ہے کہ معاہدے پر دستخط کرنے سے قبل اسرائیل غزہ میں مستقل جنگ بندی کا وعدہ کرے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اصرار کیا ہے کہ تجویز کردہ معاہدے کے تحت اسرائیل کو جنگ دوبارہ شروع نہ کرنے کا پابند نہیں ہونا چاہیے تاوقت کہ تل ابیب اپنے مقاصد حاصل کرلے۔
انہوں نے نو ماہ قبل شروع ہونے والی جنگ کے ابتدائی دنوں میں حماس کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر کے مطابق بن یامین نیتن یاہو نے امریکہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے ایلچی مکگرک کو بتایا تھا کہ وہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کے لیے راضی ہوں گے اگر اس سلسلے میں اسرائیل کی ریڈ لائنز کا احترام کیا جائے۔
امریکہ، مصر اور قطر مذاکرات کے نئے دور کی ثالثی کر رہے ہیں۔ گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیل اور حماس کے درمیاں مذاکرات تعطل کا شکار رہے ہیں۔
اسرائیل اور حماس میں جنگ گزشتہ سال اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کا ہلاک کر دیا تھا جب کہ 250 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کر دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: غزہ: اسکول پر حملے میں 27 افراد ہلاک، درجنوں زخمیغزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کے مطابق اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
غزہ کی مجموعی آبادی لگ بھگ 23 لاکھ ہے جس میں نوے فی صد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جب کہ لوگوں کو اس محصور علاقے میں قحط کی صورتِ حال کا سامنا ہے۔
اسرائیل نے بدھ کو کہا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں کریم شالوم گزرگاہ کے پار فلسطینی علاقے میں امداد ی ٹرک امداد کی ترسیل کے منتظر ہیں۔
اسرائیل کے اس بیان کے بعد اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی لوگوں کو امداد پہنچانے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
اس خبر میں شامل زیادہ تر معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔