|
ویب ڈیسک — اسرائیل کی زمینی فوج گزشتہ چھ ہفتوں سے جاری حملوں کے دوران لبنان میں اب تک سب سے زیادہ اندر تک داخل ہوئی ہیں۔
لبنان کی سرکاری خبر رساں ادارے ’نیشنل نیوز ایجنسی‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے لبنان کی سرحد سے پانچ کلومیٹر اندر واقع جنوبی گاؤں شاما کی ایک اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل پہاڑی پر مختصر وقت کے لیے قبضہ کیا اور پھر وہاں سے پیچھے ہٹ گئی۔
جھڑپوں اور بمباری کے واقعات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب لبنان اور حزب اللہ کے حکام جنگ ختم کرنے کے لیے امریکہ کے مجوزہ مسودے پر غور کر رہے ہیں۔
نیشنل نیوز ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شاما میں اسرائیلی فوجیوں نے پیغمبر شمعون کے مقبرے سمیت کئی مکانات تباہ کیے۔ تاہم ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
اسرائیلی فوج نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ فوج نے جنوبی لبنان میں محدود پیمانے پر آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے حزب اللہ کے گڑھ جنوبی قصبے دحیہ اور ساحلی شہر صور سمیت متعدد مقام پر بمباری کی ہے۔
ان فضائی حملوں میں شمال مشرقی گاؤں خریبہ میں ایک خاندان کے چھ افراد کی ہلاکتوں کی بھی اطلاع ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔
حزب اللہ کے حملے میں یہودی عبادت گاہ کو نقصان
اسرائیلی فوج کے مطابق ہفتے کو شمالی اسرائیل کے سب سے بڑے شہر حیفا پر حزب اللہ کے راکٹ حملوں میں ایک یہودی عبادت گاہ کو نقصان پہنچا ہے اور دو شہری معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے حیفا اور اس کے مضافات میں اسرائیل کی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے پانچ میزائل داغے تھے۔
SEE ALSO: حماس جنگ بندی کے لیے تیار؛ لبنان میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہیں، ایراناسرائیل کے مطابق حزب اللہ نے ہفتے کو اسرائیل پر 60 میزائل اور راکٹ حملے کیے ہیں۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی بمباری سے لبنان میں 3400 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 80 فی صد گزشتہ آٹھ ہفتوں کے دوران ہوئی ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی سرحد کے نزدیک آبادیوں میں محفوظ واپسی یقینی بنانا چاہتا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جمعے کو ایک فوجی لبنان کے محاذ پر ہلاک ہوگیا ہے۔
غزہ میں اسکول پر فضائی حملہ
فلسطینی نیوز ایجنسی وفا نیوز کے مطابق ہفتے کو غزہ میں اقوامِ متحدہ کے تحت اسکول میں قائم شیلٹر پر اسرائیل کے فضائی حملے سے 10 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے ہیں۔
رپوٹ کے مطابق یہ حملہ غزہ سٹی کے نزدیک ابو آسی اسکول میں قائم شاطی مہاجرین کیمپ پر کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے کمپاؤنڈ میں واقع حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔
نصیرات میں ایک مکان پر حملے میں ایک بچے اور تین خواتین سمیت کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جاری جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو فسلطینی مسلح گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں حماس نے 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک کیا اور 250 کو یرغمال بنالیا تھا۔
لگ بھگ 100 یرغمال اسرائیلی اس وقت بھی غزہ میں موجود ہیں جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی موت ہوچکی ہے۔ اسرائیل کو ہفتے میں بھی ایک ریلی ہوئی ہے جس میں جنگ بندی کے بدلے یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا گیا۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ جنگ میں اب تک 43 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔ وزارتِ صحت عام شہریوں اور جنگجوؤں میں فرق نہیں کرتی البتہ اس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے لگ بھگ نصف خواتین اور بچے ہیں۔
امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک حماس اور حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔